1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

051211 EU Euro

8 دسمبر 2011

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے برسلز میں ہونے والے ایک حالیہ اجلاس میں تفصیلی مشاورت کی کہ یونین میں شمولیت کے خواہش مند ملک سربیا کو رکنیت کی امیدوار ریاست کی باقاعدہ حیثیت دینے سے متعلق کیا فیصلہ کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/13ObV
جرمن دفتر خارجہ میں ریاستی امور کے وزیر ویرنر ہوئرتصویر: DW/I.R.Becker

سربیا کی خواہش ہےکہ اب اسے باضابطہ طور پر رکنیت کا امیدوار تسلیم کیا جانا چاہیے۔ یورپی کمیشن کی رائے بھی یہی ہے۔ لیکن 27 رکنی یونین میں پہلے سے شامل کئی ملکوں کے لیے یہ ایک متنازعہ تجویز ہے۔

سربیا کی حکومت کو امید ہے کہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت جلد ہی سربیا کو اس بلاک میں شمولیت کے امیدوار ملک کی باقاعدہ حیثیت دینے کا فیصلہ کر لیں گے۔ اس پر یونین کے رکن کئی ملکوں میں اختلاف رائے نظر آتا ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ اگر برسلز کی طرف سے سربیا کو یہ حیثیت دی گئی، تو اس کا فیصلہ تمام 27 رکن ملکوں کو متفقہ طور پر کرنا ہوگا۔ برسلز کی سربیا کے ساتھ مستقبل میں مکمل رکنیت سے پہلے کی تیاریوں سے متعلق طویل بات چیت یہ شرط پوری ہونے کے بعد ہی شروع ہو سکتی ہے۔

یورپی امور کے ہسپانوی وزیر ڈِیگو لوپیز گارِیدو اس بارے میں سربیا کے مؤقف کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’جی ہاں، ہم سربیا کے لیے باقاعدہ امیدوار کی حیثیت کی حمایت کرتے ہیں۔ سربیا نے خود پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کے حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ جو لازمی وعدے کیے تھے، ان پر عمل درآمد میں بہتری ہوئی ہے۔ یورپی کمیشن بھی اسی نتیجے پر پہنچا ہے کہ سربیا درست راستے پر آگے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یورپی کمیشن کی سفارش قابل اعتماد بھی ہے اور قابل عمل بھی۔ اس لیے ہم سربیا کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

Kosovo Serbien Grenze Grenzposten verwüstet
سرب نسل کے مظاہرین نے نیٹو امن مشن کے فوجیوں پر جو حملے کیے، ان میں آسٹریا اور جرمنی کے چند فوجی زخمی بھی ہوئےتصویر: dapd

اسپین اور چند دیگر یورپی ملکوں کا خیال ہے کہ کوسووو میں ابھی حال ہی میں جو واقعات دیکھنے میں آئے، وہ کوئی بڑا کردار ادا نہیں کرتے۔ نومبر کے آخر میں شمالی کوسووو میں سرب نسل کے مظاہرین نے نیٹو امن مشن کے فوجیوں پر جو حملے کیے تھے، ان میں آسٹریا اور جرمنی کے چند فوجی زخمی بھی ہو گئے تھے۔

یورپی یونین کے کئی ملکوں کا کہنا ہے کہ اصل بات یہ ہے کہ کوسووو نے سربیا سے اپنی علیحدگی اور ریاستی خود مختاری کا اعلان کیا، اور یونین کے رکن ملکوں کی اکثریت کوسووو کی آزادی اور خود مختاری کو تسلیم کر چکی ہے۔

اس کے برعکس جرمنی کی رائے مختلف ہے۔ جرمن دفتر خارجہ میں ریاستی امور کے وزیر ویرنر ہوئر کا کہنا ہے کہ سربیا میں حالات ابھی تک اتنے غیر تسلی بخش ہیں کہ اسے یونین کی رکنیت کے باقاعدہ امیدوار کی حیثیت نہیں دینی چاہیے۔

ویرنر ہوئر کہتے ہیں،’’ہمیں اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ اچھی ہمسائیگی کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کیا کچھ طے ہوا ہے۔ شمالی کوسووو میں آسٹریا اور جرمنی کے امن فوجیوں کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ سربیا کی حکومت کو یہ علم بھی ہونا چاہیے کہ ایسے سنجیدہ واقعات، جنہیں وہ روک سکتی تھی لیکن جن کو اس نے نہیں روکا، چلتے چلتے بڑی ٹھوکر کا باعث بن سکتے ہیں۔‘‘

ان حالات میں فن لینڈ جیسے ملکوں کا کہنا ہے کہ یونین کے رکن ملکوں کو سربیا کو رکنیت کے باقاعدہ امیدوار کی حیثیت دینے سے متعلق اپنے اختلاف رائے کو ایک بڑے تنازعے کا رنگ دینے سے بچنا چاہیے۔

رپورٹ: کرسٹوف ہاسل باخ، برسلز / مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں