سرحدی تنازعہ، سربیا اور کوسووو کے درمیان اتفاق رائے
3 دسمبر 2011برسلز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس معاہدے کی وجہ سے کوسووو کی شمالی سرحد پر پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔
ماہرین سربیا کے کوسووو کے ساتھ اس تنازعے کے حل کی کوششوں کو اس لیے بڑی اہمیت دے رہے تھے کہ یہ سربیا کی یورپی یونین میں ممکنہ شمولیت کے سلسلے میں بلغراد اور برسلز کے مابین مذاکراتی عمل کے آغاز کے لیے انتہائی اہم ہے۔ لیکن اس اتفاق رائے سے متعلق برسلز میں یورپی یونین کی طرف سے کیے جانے والے اعلان کے ساتھ ہی برسلز میں صورت حال کسی حد تک غیر واضح بھی تھی۔
اس غیر واضح صورتحال کی وجہ بلغراد کے اعلیٰ ترین مذاکراتی نمائندے بورکو اسٹیفانووچ کا سرب ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والا وہ بیان تھا، جو انہوں نے برسلز میں دیا تھا اور جس کے مطابق اس اتفاق رائے کی بہت سی تفصیلات کا طے کیا جانا ابھی باقی تھا۔
خبر ایجنسی تانجُگ نے بورکو اسٹیفانووچ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا، ’اگرچہ ہم اپنے اپنے مؤقف میں ایک دوسرے کے کافی قریب آ چکے ہیں تاہم ابھی اس سلسلے میں اختتامی مراحل کا مکمل کیا جانا باقی ہے‘۔
اس کے برعکس بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں، جہاں یورپی یونین کے صدر دفاتر قائم ہیں، یونین کے خارجہ امور کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’یورپی یونین نے دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ سرحدی چوکیوں کے بہتر اور مربوط انتظام کے لیے جو حل تجویز کیا ہے، اس پر فریقین کے مابین اتفاق رائے ہو گیا ہے‘۔
یورپی یونین کے بیان کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ فریقین بتدریج ایک ایسا مربوط لیکن متفقہ نظام تشکیل دیں گے، جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سربیا اور کوسووو کے درمیان مشترکہ سرحدی گزر گاہوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ مشترکہ بارڈر چیک پوسٹ سکیورٹی سسٹم جلد از جلد تشکیل دینے کی کوشش کی جائے گی اور اس کی نگرانی قانون کی بالا دستی کو یقینی بنانے والے یورپی مشن یولیکس EULEX کے ارکان کریں گے۔ اس یورپی مشن میں حکام کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
سربیا اور کوسووو کے مابین سرحدی گزر گاہوں سے متعلق تنازعات کی وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے، یورپی یونین کی ثالثی میں، یہ مذاکرات پچھلے تین روز سے جاری تھے۔ یہ بات چیت جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات بھی بت دیر تک جاری رہی۔ اس دوران سربیا یورپی یونین کے رکن ملکوں کے علاوہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے بھی اس مطالبے کے باعث شدید دباؤمیں تھا کہ اسے اپنی سرحدوں پر خونریزی اور مسلح تصادم پر قابو پانے کے لیے بھر پور اور نتیجہ خیز اقدامات کرنا چاہییں۔
کوسووو اپنی آزادی کے اعلان سے پہلے سربیا کا ایک علیحدگی پسند صوبہ تھا۔ کوسووو نے اپنی خود مختاری کا اعلان سن 2008 میں کیا تھا مگر سربیا، جو مستقبل میں یورپی یونین کی رکنیت کا خواہش مند ہے، ابھی تک کوسووو کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور بلغراد نے ابھی تک کوسووو کی آزادی کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔
بلغراد اور پرشٹینا کے مابین اسی اختلاف رائے کے پس منظر میں گزشتہ ہفتے یورپی یونین کی کوششوں سے برسلز ہی میں یہ دونوں ملک اس بات پر آمادہ ہو گئے تھے کہ وہ اپنے ہاں ایک دوسرے کی یونیورسٹیوں اور دیگر اعلیٰ تعلمی اداروں کے جاری کردہ ڈپلومے اور ڈگریاں تسلیم کر لیں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ