1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے کچل دیے جائیں گے، وزیر داخلہ

شکور رحیم، اسلام آباد10 ستمبر 2015

انسداد دہشت گردی کے قومی پلان (نیپ) کے بعض نکات پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے۔ اس صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

https://p.dw.com/p/1GUdL
Chaudhry Nisar Ali Khan
پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خانتصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal

پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف آٹھ ماہ قبل نافذ کیے گئے قومی پلان کے موضوع پر جمعرات کو منعقدہ اس اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزراء کے علاوہ برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔

بعد ازاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ نیپ کے بیس نکات میں سے چودہ پندرہ نکات پر پیشرفت حوصلہ افزا جبکہ پانچ چھ نکات پر اب بھی پیشرفت آہستہ جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیپ کے تحت بین الاقوامی این جی اوز کے ڈیٹا کی نادرا میں رجسٹریشن پر کام جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں مقامی این جی اوز کی بھی رجسٹریشن کی جائے گی۔ انہوں نے کہا:’’چند دنوں میں پالیسی تیار کر لیں گے، جس کے تحت ایک ڈیڑھ ماہ میں جو این جی اوز خود کو رجسٹر کرا لیں گی، وہ باقاعدہ کام شروع کر سکیں گی، جو رجسٹر نہیں کرائیں گی، ان کو یہاں سے نکلنا پڑے گا۔‘‘

وزیر داخلہ کے مطابق اجلاس کو یہ بھی بتا یا گیا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے تمام اسلحہ لائسنسوں کو رواں سال کے آخر تک کمپیوٹرائزڈ کر دیا جائے گا۔

اس اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ریاست کو چیلنج کرنے والوں کو ریاستی طاقت کے ساتھ کچل دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا:’’اسلام کے نام کو مسخ کرنے والوں اور اللہ تعالیٰ کی زمین پر فساد پھیلانے والوں کے کو ہم سب مل کر منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘‘

انہوں نےکہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور ابھی مکمل فتح کا اعلان نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے نظام میں اصلاحات کے معاملے پر بھی پیشرفت قدرے سست روی کا شکار ہے اور صرف وفاق اور پنجاب نے مدرسوں کا سروے مکمل کیا ہے۔

تاہم چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے مدرسوں کی قیادت سے ایک اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے تیار ہیں تاہم وہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے بنائے گئے فارم کو سادہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مدارس کی قیادت کے ساتھ اگلے ہفتے ایک ملاقات کی جائے گی، جس میں رجسٹریشن فارم کو سادہ اور آسان بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا:’’ہم نے ان کو کہا ہے کہ وہ ہمارے مقامی نصاب کو، جس میں سوشل اسٹڈیز، جنرل سائنس اور ریاضی وغیرہ شامل ہیں، کو بھی مدارس کے نصاب میں شامل کریں۔ تو وہ اس پر راضی ہیں بلکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ بعض مدرسے او اور اے لیول بھی کرا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیپ کے تحت دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف ’جوابی بیانیہ‘ دینے کے لیے معروف عالم دین مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’علمائے دین یہ واضح کریں گے کہ خودکش بمبار اسلام کی علامت نہیں اور یہ کہ یہ ایک منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘

Pakistan Koranschule in Lahore Schüler
’’ہم نے مدارس کو کہا ہے کہ وہ ہمارے مقامی نصاب کو، جس میں سوشل اسٹڈیز، جنرل سائنس اور ریاضی وغیرہ شامل ہیں، کو بھی مدارس کے نصاب میں شامل کریں۔ تو وہ اس پر راضی ہیں بلکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ بعض مدرسے او اور اے لیول بھی کرا رہے ہیں‘‘تصویر: AP

انہوں نے کہا کہ نیپ کے تحت نفرت انگیز تقاریر اور مواد کے پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ چوہدری نثار علی خان کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں، جہاں مساجد اور عبادت گاہوں میں نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں، وہاں کیمرے لگا کر نگرانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ’ایک دوسرے کو کافر کہنے اور واجب القتل قرار دینے کی کوئی گنجائش نہیں۔ فرقہ واریت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ چلتے ہیں، ان کا خاتمہ ضروری ہے‘۔

ملک میں صحافیوں کی حالیہ ہلاکتوں کے بارے میں وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا پر حملے کا مقصد اسے ڈرانا ہے۔ یہ دہشت گردوں کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ میڈیا اور اہم سیاسی شخصیات کو نشانہ بنا کر ایک خوف قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’وزیر اعظم نے بیان دیا ہے کہ صحافیوں کو تحفظ دینے کے لیے وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر طریقہٴ کار طے کرے گا لیکن فول پروف سکیورٹی کسی کو بھی نہیں دی جا سکتی لیکن چند دنوں میں کوئی طریقہ وضع کرنے کی کوشش کریں گے‘۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر کم وبیش انہی نکات کی بہتری اور خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جو انہوں نے گزشتہ ماہ نیپ پر عملدرآمد سے متعلقہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کی تھی۔ جن نکات پر عملدر آمد میں پیشرفت تسلی بخش نہیں، ان میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام، مدارس کی رجسٹریشن اور قبائلی علاقوں میں اصلاحات شامل ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید