خلیج میکسیکو آلودگی: BP چیف ایگزیکٹو مسُتعفی
27 جولائی 2010ٹونی ہیورڈ پر خلیج میکسیکو میں بی پی کے تیل کے کنویں سے تیل کے بہاؤ کو روکنے کے لئے نا کافی اور غیر مؤثر اقدامات کے سبب غیر معمولی دباؤ تھا۔
بی پی نے اپنے نئے سربراہ کے نام کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یکم اکتوبر سے ٹونی ہیورڈ کی جگہ بوب ڈڈلے بی پی کے چیف ایگزیکٹو ہوں گے۔ 54 سالہ ڈڈلے امریکہ کی جنوبی ریاست مسی سپی میں پروان چڑھے ہیں، ایک ایسے علاقے میں، جو خلیج میکسیکو میں تیل کے بہاؤ کی تباہ کاریوں سے براہ راست متاثر ہوا ہے۔ وہ ایک کیمیکل انجینئر ہیں اور ایک طویل عرصے سیے تیل کی کمپنی Amoco کے ساتھ وابستہ چلے آ رہے ہیں۔
منگل کو ٹونی ہیورڈ کے مستعفی ہونے اور نئے سربراہ کے طور پر اپنی تقرری کے اعلان کے بعد بوب ڈڈلے نے ایک بیان میں اپنے علاقے کو پہنچنے والے تمام تر نقصانات کے ازالے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ’اس نئی ذمہ داری کو سنبھالتے ہوئے میں خلیج میکسیکو کے عوام کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرے فرائض میں اضافہ ہوا ہے۔ میں مزید آلودگی کو روکنے اور متاثرین کو ممکنہ تلافی فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہوں۔ میں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ میں حالات کو بہتر بنانے اور صورتحال کی بحالی کے لئے ممکنہ کوششیں کروں گا، میں اپنے وعدے پر قائم ہوں‘۔
بوب ڈڈلے خلیج میکسیکو میں تیل کے پھیلاؤ کے خلاف اور پانی کی صفائی کے لئے ’آپریشن کلین اپ‘ میں بھی شامل رہے ہیں۔ انہیں تیل کی مختلف بڑی بڑی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کا بھی تجربہ ہے۔ اس وجہ سے ان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں۔ بوب ڈڈلے لندن میں بی پی کے ہیڈ کوارٹر میں یہ نئی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
ا’دھر ٹونی ہیورڈ نے اپنے استعفے کے اعلان کے ساتھ ایک طویل بیان جاری کیا ہے۔ اِس میں انہوں نے کہا ہے، ’بی پی کے سربراہ کی حیثیت سے میں خلیج میکسیکو میں تیل کے پلیٹ فارم پر ہونے والے دھماکے کو ایک خوفناک المیہ سمجھتا ہوں۔ اس بات سے قطع نظر کہ آخر کار اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے، پہلے روز سے میں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ میں اس بحران کے خاتمے اور اس سے پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لئے ممکنہ اقدامات کروں گا۔ چاہے اس پر کتنی ہی لاگت کیوں نہ آئے۔ ہم نے اب اس کنویں پر ڈھکن نصب کر دیا ہے اور تیل کے بہاؤ سے پیدا ہونے والی آلودگی کو صاف کرنے کے لئے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کر رہے ہیں اور مثاترین کے جائز مطالبات کو پورا کرنے کی کوشش بھی‘۔
ٹونی ہیورڈ نے بی پی کے اُن تمام کارکنوں کا شکریہ ادا کیا ہے، جنہوں نے خلیج میکسیکو کے واقعے کے بعد ان تمام علاقوں کی صفائی میں مدد کی ہے، جو تیل کے بہاؤ سے متاثر ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم کام میں بی پی کے ملازمین کے علاوہ بھی ہزاروں رضا کاروں نے بھی بہت مدد کی ہے اور وہ بھی شکریے کے مستحق ہیں۔
اپنے استعفے کے بارے میں ٹونی ہیورڈ نے کہا، ’میرا یہ فیصلہ بی پی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اتفاق سے سامنے آیا ہے۔ یہ دراصل برٹش پیٹرولیم کمپنی کے اندر پائے جانے والے احساس ذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔ اس کا اظہار بی پی اس بحران کے سامنے آنے کے بعد سے مسلسل کرتی رہی ہے‘۔
ٹونی ہیورڈ نے کہا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں کے دوران بی پی کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرنا اُن کے لئے قابل فخر عمل رہا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے جانشین بوب ڈڈلے کے ساتھ اگلے مہینوں کے دوران قریبی رابطے میں رہیں گے تاکہ بی پی کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کی منتقلی کا عمل ایک اچھے اور اطمینان بخش ماحول میں ہو سکے۔
برطانوی نژاد ٹونی ہیورڈ کو امریکہ میں بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، یہاں تک کہ صدر باراک اوباما کی طرف سے بھی بی پی کمپنی، خاص طور سے اُس کی قیادت کو تیل کے بہاؤ کے خلاف غیر مؤثر اقدامات کے الزام میں کڑی تنقید اور غیر معمولی دباؤ کا سامنا رہا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی