جرمنی میں غیر معمولی بچتی اقدامات
8 جون 201080 بلین یورو سے زائد کی بچت کے اس منصوبے کے مطابق سال دو ہزار گیارہ کے دوران حکومتی اخراجات میں گیارہ اعشاریہ دو بلین یورو کی کمی لائی جائے گی جبکہ سال دوہزار چودہ تک مجموعی طور پر 80 بلین یورو کی بچت ممکن بنائی جائےگی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس قدر زیادہ بچتی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔
پیر کو انگیلا میرکل نے اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ایک کڑا اور مشکل وقت‘ ہے۔ ان رقوم کی بچت کے لئے شہری مراعات میں غیر معمولی کمی تجویز کی گئی ہے، تاہم انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمنی میں موجودہ پینشن کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔ اسی طرح میرکل کے سیاسی اتحاد نے صحت عامہ میں بھی کوئی اصلاحات تجویز نہیں کی ہیں۔
اس منصوبے کے تحت جرمن فوج میں کئی اہم اصلاحات لائی جائیں گی۔ اس مجوزہ منصوبے کو متعارف کروانے سے قبل ہی انگیلا میرکل نے جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گٹن برگ سے کہہ دیا تھا کہ وہ اس حوالے سے اپنی تجاویز تیار کریں۔
جرمن وزیر خارجہ اور حکمران سیاسی اتحاد کی اہم سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربرہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ مجوزہ بچتی منصوبے پر عملدرآمد سے آئندہ سال کے دوران ایک بڑی رقم کی بچت ممکن ہو سکے گی۔
اقتصادی احیاء کے ضمن میں بات کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے انہوں نے مجوزہ منصوبے کے تحت آئندہ چار سالوں کے دوران تعلیم اور تحقیق کے شعبوں کے لئےبارہ بلین یورومختص کئے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ اس بچتی منصوبے کو متعارف کروانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
اس غیر معمولی بچتی منصوبے کے اعلان کے فوراً بعد ہی اپوزیشن اور ٹریڈ یونینوں نے اس پر سخت تنقید کی اور احتجاج کی دھمکی دی۔ اہم اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ زیگمار گابریئل اس منصوبے کو ناپختہ جبکہ بائیں بازو کی جماعت دی لنکے نے اسے ’معاشرتی سطح پر نامناسب ‘ قرار دیا۔ تیسری اپوزیشن پارٹی گرین نے بھی اس منصوبے پر سخت تنقید کی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق