بھارت میں صنفی توازن کو درست کرنے کے لیے اشتہاری مہم
30 ستمبر 2011یہ اشتہارات ایک عوامی مہم کا حصہ تھے جس کا مقصد بھارت میں صنفی عدم توازن کو ٹھیک کرنا ہے۔ دنیا کے کئی دیگر معاشروں کی طرح بھارت میں بھی والدین لڑکے کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بیٹیوں کو بوجھ تصور کیا جاتا ہے۔
بچے کی جنس کے لحاظ سے اسقاط حمل اور بچیوں کو ہلاک کرنے کی وجہ سے بھارت میں ہر ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد 914 رہ گئی ہے۔
مدھیا پردیش کے اخبار میں شائع ہونے والے ایک اشتہار میں وزیر اعلٰی نے ایک بچی کو گود میں اٹھا رکھا ہے جبکہ اس پر لکھا ہے کہ بچیاں ہماری زندگیوں میں خوشیاں بھر دیتی ہیں۔ وہ سب کچھ کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
اشتہارات ’’ہماری لڑکیوں کو بچاؤ‘‘ نامی مہم کا حصہ ہیں جو پانچ اکتوبر سے شروع ہو ر ہی ہے۔
بھارت میں شادی شدہ خواتین پر لڑکے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے کیونکہ لڑکوں کو روزی کمانے والا، خاندان کا سربراہ اور بڑھاپے میں اپنے والدین کی کفالت کا ذمہ دار تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے لڑکیوں کے خلاف سماجی تعصب کو دور کرنے کے لیے بہت سی اسکیمیں شروع کی ہیں جن میں حاملہ ماؤں کے لیے مالی امداد کی ترغیب بھی شامل ہے مگر ان سے کچھ خاص فرق نہیں پڑا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امتیاز احمد