1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بيسٹ سيلر مصنف کی کتاب سراسر جھوٹ اور پيسہ کمانا؟

19 اپریل 2011

امریکہ کے بیسٹ سيلر مصنف گريگ مورٹينسن کی تصنيف Three Cups of Tea افغانستان ميں اسکول تعمير کرنے کی ايک دلوں کو گرما دينے والی داستان ہے ليکن اس ميں اکثر باتيں جھوٹ ہيں۔

https://p.dw.com/p/10vzh
کے۔ ٹوتصویر: DW/ Ramin Shojaei

ليکن ايسی خبريں گردش کر رہی ہيں، جن کے مطابق مورٹينسن نے اس کتاب ميں صرف حقائق ہی بيان نہيں کيے ہيں بلکہ زيادہ تر باتيں جھوٹ بھی ہيں۔ اب مورٹينسن کو اپنا دفاع کرنا پڑرہا ہے، حتیٰ کہ انہيں عدالتی کارروائی تک کی دھمکی دی جا چکی ہے جس سے ان کی شہرت اور ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے۔

گريگ مورٹينسن کی کتاب کی چاليس لاکھ سے زائد کاپياں فروخت ہوچکی ہيں اور امريکی وزارت دفاع پينٹاگان ميں اس کتاب کا مطالعہ ضروری قرار دے ديا گيا ہے۔ امريکی وزارت دفاع افغانستان کے دور دراز علاقوں اور خصوصاً لڑکيوں تک تعليم پہنچانے کو بغاوت پر قابو پانے کی کوششوں کا حصہ سمجھتی ہے۔

ليکن امريکی نشرياتی ادارے سی بی ايس نيوز نے پچھلے اتوار کو اپنے پروگرام ''ساٹھ منٹ'' ميں ايک رپورٹ پيش کی، جس ميں کہا گيا ہے کہ مورٹينسن کے فلاحی ادارے کی طرف سے جن اسکولوں کو چلانے کا دعویٰ کيا گيا ہے اُن ميں سے بہت سے تو کھولے ہی نہيں گئے ہيں۔ اس رپورٹ ميں يہ خيال ظاہر کيا گيا ہے کہ مصنف کا اصل مقصد صرف پيسہ کمانا معلوم ہوتا ہے۔

يہ معاملہ اب بڑھتا جا رہا ہے۔ کتاب کے پبلشر وائيکنگ کو يہ فکر لاحق ہو گئی ہے کہ وہ کہيں ايک ايسی کتاب شائع کرنے کا ذمے دار تو نہيں بن گيا ہے جس ميں غلط بيانياں پائی جاتی ہيں۔

گريگ مورٹينسن نے اپنی کتاب اور اپنے خيراتی ادارے Central Asia Institute يا سی اے آئی کے دفاع ميں کئی بيانات ديے ہيں۔ ايسے ہی ايک بيان ميں انہوں نے کہا:''ميں اپنی کتاب ميں دی گئی اطلاعات پر قائم ہوں۔ سی اے آئی کی خدمات بہت قيمتی ہيں۔ اس سے مقامی انتظاميہ کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور اس نے نئے اسکول تعمير کئے ہيں، جن ميں 60 ہزار سے زائد طلبا پڑھ رہے ہيں''

Taliban Afghanistan Flash-Galerie
افغانستان ميں طالبانتصویر: DW

مورٹينسن نے اپنی کتاب ميں پاکستان ميں کے۔ ٹو کی پہاڑی چوٹی پر چڑھائی کے دوران زخمی ہو جانے اور کورفے نامی پاکستانی گاؤں ميں اپنے علاج اور صحت يابی کی دلسوز داستان بھی لکھی ہے اور لکھا ہے کہ وہيں اُنہوں نے گاؤں کے لوگوں سے واپس آنے اور اسکول تعمير کرنے کا وعدہ کيا تھا۔ سی بی ايس نے اسے ايک بہت متاثر کن جذباتی کہانی قرار ديا ہے، جس نے لاکھوں لوگوں کوThree Cups of Tea خريدنے پر آمادہ کيا۔ ليکن ايک اور بيسٹ سيلر مصنف اور کوہ پيما جان کريکاؤر نے سی بی ايس کو بتايا کہ مورٹينسن کی بہت کھل کر حمايت کرنے کے بعد انہيں يہ پتہ چلا کہ يہ سب جھوٹ ہے اور يہ واقعہ پيش ہی نہيں آيا تھا۔

مورٹينسن نے اپنی ايک اور کتاب ميں ايک اور ڈرامائی واقعہ بھی لکھا ہے کہ سن 1996 ميں طالبان نے اسے اغوا کر ليا تھا اور وہ ان سے دوستی کر کے رہا ہونے ميں کامياب ہوا تھا۔ ان ميں سے ايک، منصورخان محسود پاکستان کی ايک معززتعليم يافتہ شخصيت ہيں۔ اُنہوں نے سی بی ايس کو بتايا کہ يہ قصہ بالکل جھوٹ ہے اور مورٹينسن کوطالبان نے کبھی اغوا نہيں کيا ۔ جب سی بی ايس نے پوچھا کہ مورٹينسن نے کيوں يہ جھوٹ لکھا تھا تو محسود نے کہا:''اپنی کتاب بيچنے کے لئے''

Flash-Galerie Pakistan
وزيرستان کے قبائلیتصویر: AP

محسود نے سی بی ايس کو بتايا کہ وہ مورٹينسن پر دعویٰ دائر کرنا چاہتے ہيں کيونکہ اس نے اُن کے خاندان اور قبيلے کی توہين کی ہے۔

مورٹينسن پر اپنے خيراتی ادارے سی اے آئی کی رقوم کو ذاتی استعمال ميں لانے اور خرد برد کرنے کا بھی سنگين الزام ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں