حکیم اللہ محسود پر امریکی عدالت میں فرد جرم
2 ستمبر 2010امریکی محکمہ انصاف کے مطابق افغانستان میں ایک امریکی فوجی مرکز پر CIA کے سات اہلکاروں کی ہلاکت میں ملوث ہونے کی بنیاد پر پاکستانی طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود کو بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ بعد ازاں عدالت میں استغاثہ نے محسود کے خلاف چارج شیٹ بھی پیش کر دی۔ تحریک طالبان کے اس لیڈر کو ان ہلاکتوں سے متعلق سازش میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ اس چارج شیٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ سمندر پار امریکیوں کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ محسود نے mass destruction کے ہتھیار بھی استعمال کئے تھے۔
امریکی خفیہ ادارے CIA کے ملازمین کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ سال تیس دسمبر کو پیش آیا تھا، جب ایک اردنی ڈاکٹر نے ملازمین کا اعتماد حاصل کر کے انتہائی حد تک سکیورٹی انتظامات والی عمارت میں داخل ہو کر اپنے کپڑوں میں چھپایا ہوا بارودی مواد دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ سات افراد کے ہلاک ہونے کے علاوہ چھ دیگر ملازمین زخمی بھی ہوئے تھے۔
اس اردنی ڈاکٹر کا نام حُمام خلیل ابو ملال البلاوی تھا۔ حملے کے بعد جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں وہ حکیم اللہ محسود کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری اسی ویڈیو میں حکیم اللہ محسود نے قبول کی تھی اور اس کو اپنے لیڈر بیت اللہ محسود کی ہلاکت کا انتقام قرار دیا تھا۔
ایک امریکی حکومتی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ فوجداری الزامات لگانے کے بعد امریکی حکومت طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود کے ساتھ حساب برابر کر سکتی ہے اور اس کو اب ہر ممکن طریقے سے انصاف کا سامنا کرنا ہو گا۔ امریکی وزارت خارجہ نے حکیم اللہ محسود کے بارے میں مصدقہ اطلاع کی فراہمی پر پچاس لاکھ ڈالر انعام مقرر کر رکھا ہے۔
امریکی فوج نے سات CIA اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حکیم اللہ محسود کو ہلاک کرنے کی بہت کوششیں کیں لیکن تاحال ان میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہو سکی۔ اسی سال جنوری میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ حکیم اللہ محسود کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ابتدا میں اس ہلاکت کی تقریباً تصدیق ہو گئی تھی لیکن بعد میں انٹرنیٹ پر جاری ہونے والی ویڈیوز سے پتہ چلا کہ وہ زندہ ہے۔
تحریک طالبان نے ہی نیویارک کے ٹائمز سکوائر پر پہلی مئی کو ایک ناکام دہشت گردانہ کارروائی کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ اس کارروائی میں شریک مبینہ ملزم فیصل شہزادکو ہوائی جہاز پر سوار ہوتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس نے گرفتاری کے بعد عدالت کو بتایا کہ اس نے تحریک طالبان سے تربیت کے علاوہ گاڑی خریدنے کے لئے بارہ ہزار ڈالر بھی حاصل کئے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک