بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے قافلے پر خودکش حملہ
7 دسمبر 2010صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں نواب محمد اسلم رئیسانی کے قافلے پر یہ خودکش حملہ اس وقت کیا گیا، جب وہ اپنے گھر سے دفتر جا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق پیدل حملہ آور نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑا لیا، جب وزیراعلیٰ کا قافلہ اس کے پاس سے گزر رہا تھا۔
کوئٹہ کے ایک سینئر پولیس افسر محمد افتخار کے مطابق، ’’وزیراعلیٰ اس حملے میں محفوظ ہیں۔ محض چند سیکنڈ کے فرق سے وزیراعلیٰ کی گاڑی محفوظ رہی اور اس حملے میں قافلے میں شامل آخری گاڑی نشانہ بنی۔‘‘
کوئٹہ سول ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر علیم تاج کے مطابق ہسپتال میں لائے گئے نو زخمیوں میں سے چار سکیورٹی اہلکار، جبکہ باقی عام شہری ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔ بلوچستان حکومت کو ان دنوں قوم پرست بلوچوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے جو کہ نہ صرف زیادہ صوبائی خودمختاری بلکہ صوبہ میں موجود قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والی دولت میں بھی زیادہ حصے کے لیے مسلح جدوجہد میں مصروف ہیں۔
قوم پرست بلوچ گوریلا لڑاکے سال 2004 سے اب تک حکومتی اہلکاروں، سکیورٹی فورسز اور دیگر سویلین افراد پر درجنوں حملے کر چکے ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں حکومت کے خلاف برسرپیکار قوم پرست بلوچ سردار اور سابق وزیر اعلیٰ نواب اکبر بگٹی کو ایک حکومتی آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
بلوچستان میں، جو کہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع ہے، طالبان کی موجودگی کی بھی اطلاعات ہیں تاہم یہ طالبان شاذ ونادر ہی حکومتی اہلکاروں یا سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی