بریوک کو نفسیاتی مریض قرار دے دیا گیا
30 نومبر 2011ناروے میں وکلاء استغاثہ نے منگل کو بتایا ہے کہ عدالت کی جانب سے مقرر کردہ ماہرینِ نفسیات نے آندرس بیہرنگ بریوک کو مجرمانہ حد تک پاگل ٹھہرایا ہے۔
استغاثہ Svein Holden نے ماہرین نفسیات کی رپورٹ کے حوالے سے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا: ’’بات یہ سامنے آئی ہے کہ وہ پاگل ہے۔ وہ اپنی خیالی دنیا میں رہتا ہے اور اس کے خیالات اور کام پر اسی دنیا کی حکمرانی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ناروے میں روایتی طور پر مجرموں کو سزا دینے سے زیادہ ان کی بحالی پر زور دیا جاتا ہے، لیکن ایک سیاستدان نے اس رپورٹ کو ناقابلِ فہم قرار دیا ہے۔ برطانیہ میں موجود عدالت کے ساتھ کام کرنے والے ایک ماہرِ نفسیات نے بھی اس رپورٹ کے نتائج پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
ناروے میں سزائے موت کا قانون نہیں ہے اور کسی جرم پر زیادہ سے زیادہ اکیس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ عدالت نے ماہرین نفسیات کی رپورٹ قبول کر لی تو بریوک کو جیل کے بجائے ذہنی امراض کے ہسپتال میں رکھا جائے گا۔
ناروے میں عدالتیں نفسیاتی تجزیوں کو چیلنج کر سکتی ہیں یا نئے ٹیسٹ کا حکم دے سکتی ہیں، تاہم ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ وہ انہیں مسترد کر دیں۔
رواں برس بائیس جولائی کو بریوک نے اوسلو میں سرکاری عمارتوں کے باہر ایک کار بم دھماکہ کیا تھا۔ وہاں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ اوسلو کے شمال مغرب میں تقریباً چالیس کلومیٹر پر واقع اوٹویا جزیرے پر چلا گیا تھا۔ اس وقت وہ پولیس اہلکار کا رُوپ دھارے ہوئے تھا۔
وہاں اس نے تقریباﹰ ڈیڑھ گھنٹہ گزارا اور اس دوران سمر کیمپ میں شریک افراد میں سے انہتر کو قتل کیا، جن میں سے بیشتر جواں سال تھے۔ پھر اس نے گرفتاری پیش کر دی تھی۔ بریوک کی ان کارروائیوں کو دوسری عالمی جنگ کے بعد ناروے میں ہونے والے بدترین حملے قرار دیا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز
ادارت: شامل شمس