برطانیہ میں ناکافی ثبوت کے باعث مشتبہ افراد کی رہائی
22 اپریل 2009تقریباً دو ہفیے قبل برطانوی پولیس نے مبینہ دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے شبہ میں گیارہ پاکستانی باشندوں سمیت بارہ افراد کو مختلف چھاپوں کے دوران حراست میں لے لیا تھا۔ گرفتار کئے گئے بارہویں شخص کا تعلق برطانیہ سے تھا۔
پولیس نے اس وقت یہ دعویٰ کیا تھا کہ ’’ایک بہت ہی بڑے ممکنہ بم حملے کو ناکام بنایا گیا ہے۔‘‘ لیکن اب دو ہفتے بعد پولیس کا بیان اور لہجہ، دونوں، بدل گئے۔ کراوٴن پراسیکیوشن سروس کے مطابق مشتبہ افراد کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل ہونے کے تعلق سے ثبوت ناکافی تھے۔
بدھ کے روز برطانوی پولیس کو حراست میں لئے گئے ان تمام افراد کو رہا کرنا پڑا اور اب پولیس کو مختلف حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
برطانیہ میں مسلم کونسل نے برطانوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ناکافی ثبوت ہونے کے باوجود پاکستانی باشندوں کو محض شک کی بناء پر تیرہ روز تک حراست میں رکھا گیا۔ مسلم کونسل نے برطانوی حکومت سے کہا کہ اب اسے اپنی ’’غلطی‘‘ تسلیم کرلینی چاہیے۔
دفاعی وکیل محمد ایوب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس ان کے موئکلین کو تیرہ روز تک حراست میں رکھنےکے باوجود ان کے خلاف کسی بھی قابل اعتراض کارروائی میں شامل ہونے کے حوالے سے ثبوت فراہم نہیں کرسکی اور اسی لئے ان کی رہائی ہوئی ہے۔ وکیل صفائی محمد ایوب کے مطابق ان تمام افراد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور وہ بالکل قانونی طریقے سے سٹوڈنٹ ویزاز پر برطانیہ آئے تھے۔ ’’میرے موئکلین نہ ہی شدت پسند ہیں اور نہ ہی دہشت گرد۔‘‘
گرفتار کئے جانے والے افراد میں دس پاکستانی طالب علم بھی شامل تھے، جو سٹوڈنٹ ویزاز پر برطانیہ آئے تھے۔
پولیس نے مشتبہ افراد میں سے کسی ایک کو بھی قصوروار نہیں ٹھہرایا ہے تاہم رہا ئی پانے والے گیارہ پاکستانیوں کو برطانوی سرحدی ایجنسی کے سپرد کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی باشندوں کو ممکنہ طور پر سیکیورٹی وجوہات کے باعث وطن واپس بھیج دیا جائے گا۔
نو اپریل کو برطانوی پولیس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے انسداد دہشت گردی کی ایک بڑی کارروائی کے دوران شمال مغربی انگلینڈ سے کم از کم بارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ یہ گرفتاریاں لیورپول اور مانچیسٹر میں مختلف چھاپوں کے دوران عمل میں لائی گئی تھیں۔ برطانوی لیبر پارٹی کی سیاستدان اور موجودہ داخلہ سیکرٹری Jacqui Smith نے پولیس کو اس ’’آپریشن‘‘ کے لئے مبارکباد بھی دی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم گارڈن براوٴن نے اپنے ایک سابقہ بیان میں پاکستانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے شدت پسندی کے خلاف مزید سخت اقدامات اُٹھانا ہوں گے کیوں کہ ان کے بقول تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ’’برطانیہ میں تین چوتھائی دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی تھی۔‘‘