بارودی سرنگیں تباہ کرنے والا ڈرون، دو افغان بھائیوں کی ایجاد
22 جولائی 2016افغانستان میں اپنے بچپن کی خوفناک یادوں کے باعث بارودی سرنگوں کے خلاف کام کرنا ان کی زندگی کا مقصد بن گیا ہے۔ اس وقت یہ دونوں بھائی ہالینڈ میں رہتے ہیں۔ ان کی تازہ ترین ایجاد کم لاگت والا ایک ڈرون ہے جو بارودی سرنگوں کا نہ صرف کھوج لگا سکتا ہے بلکہ ہر سال ہزاروں انسانوں کی جانیں لینے والے اس خطرناک ہتھیار کو تباہ بھی کر سکتا ہے۔
مسعود اور محمود نے 2013ء اپنی ایجاد کی بدولت جسے انہوں نے ’مائن کافون‘ کا نام دیا تھا، پوری دنیا میں شہرت حاصل کی تھی۔ یہ دراصل ایک بہت بڑی سی گیند کی شکل کی ڈیوائس ہے اور جو ہوا کے زور پر حرکت کر سکتی ہے اور اس دوران زمین میں بچھی بارودی سرنگوں کا کھوج لگا سکتی ہے۔
بارودی سرنگیں تلاش کرنے والی ان کی نئی ڈیوائس میں دراصل ڈرون ٹیکنالوجی، تھری ڈی پرنٹنگ اور روبوٹکس کو جمع کر دیا گیا ہے جس میں ایک میٹل ڈیٹیکٹر یعنی دھاتوں کا پتہ لگانے والے آلے سے بارودی سرنگوں کا کھوج لگا کر انہیں تباہ کیا جا سکتا ہے۔
چھ بازوؤں والے ڈرون پر لگے پنکھے ساڑھے چار کلو وزن کو اڑا لے جانے کی طاقت رکھتے ہیں جبکہ ڈرون کی باڈی پر سخت پلاسٹک سے بنی کیسنگ میں بیٹریاں، کمپیوٹر اور ایک گلوبل پوزیشنگ سسٹم نصب ہے۔ ڈرون کے مرکزی حصے کے نیچے ایک روبوٹک آرم یا بازو ہے جس کے نچلے حصے پر چمٹیوں یا موچنیوں کی شکل کی ڈیوائسز کو ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یہ چمٹیاں میٹل ڈیٹیکٹر اور کم مقدار میں دھماکا خیز مواد پکڑ سکتی ہیں۔ میٹل ڈیٹیکٹر سے زمین میں نصب بارودی سرنگ کا پتہ لگانے کے بعد اس بارود کے ذریعے اسے چھوٹا سا دھماکا کر کے تباہ کیا جا سکتا ہے۔ جی پی ایس سسٹم کی بدولت اس کی پرواز کے راستے کو کمپیوٹر کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
مسعود حسنی بتاتے ہیں کہ ان کا یہ ڈرون تین مرحلوں میں کام کرتا ہے، یعنی علاقے کا نقشہ یا میپنگ، بارودی سرنگوں کا کھوج لگانا اور پھر انہیں تباہ کرنا۔ جب بارودی سرنگ تباہ ہو جاتی ہے تو پھر ایک تھری میپنگ سسٹم اُس علاقے کو اسکین کرتا ہے جسے کمپیوٹر ریکارڈ میں بارودی سرنگوں سے پاک قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد پہلے سے پروگرام کردہ راستے پر میٹل ڈیٹیکٹر کے ساتھ پرواز کرتے ہوئے یہ ڈرون اس سارے حصے کا اچھا طرح جائزہ لیتا ہے۔
Mine kafon بارودی سرنگوں کے خلاف ایک منفرد ہتھیار
بارودی سرنگیں اب بھی ایک بڑا خطرہ
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے مسعود حسنی کا کہنا تھا، ’’اس طرح بارودی سرنگوں سے متاثرہ علاقے کے ایک ایک انچ کو اسکین کیا جاتا ہے۔ مسعود کے مطابق اس طرح کسی بھی علاقے کو بارودی سرنگوں سے دیگر طریقوں کی نسبت 20 گنا زیادہ تیز رفتاری سے صاف کیا جا سکتا ہے اور اس میں انسانی جان کے زیاں کا بھی کوئی خدشہ نہیں ہو گا۔