ایران: اسلامی انقلاب کے بعد پہلی خاتون وزیر
4 ستمبر 2009پارلیمان نے جس نامزد خاتون وزیر کے نام کی منظوری دی وہ پیشے سے ایک ڈاکٹر ہیں۔ پچاس سالہ مرزیح وحید وزارت صحت کا قلمدان سنبھالیں گی۔ احمدی نژاد نے کابینہ کے لئے تین خواتین کو نامزد کیا تھا۔ تاہم پارلیمان نے صرف ایک کو ہی منظوری دی۔ ایرانی صدر نے دیگر دو خواتین کو سماجی بہبود اور تعلیم کی وزارتوں کے لئے نامزد کیا تھا۔
ایرانی پارلیمان نے وزیر دفاع کے لئے احمد وحیدی کے نام کو بھی منظور کرلیا۔ بین الاقوامی سطح پر اس فیصلے کی شدید نکتنہ چینی کی جارہی ہے۔ احمد وحیدی پر شبہ ہے کہ انہوں نے 1994ء میں ارجنٹائن میں ہونے والے بم حملوں کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ارجنٹائن بم دھماکوں کے وقت احمد وحیدی ایران کے ’’ریولوشنری گارڈ‘‘ کے ایک خصوصی یونٹ ’’قدس فورس‘‘ کے کمانڈر تھے۔ بم حملوں کے سلسلے میں ارجنٹائن کی حکومت کو وحیدی سمیت پانچ ایرانی مطلوب ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے وحیدی کی بحیثیت وزیر دفاع منظوری کے فیصلے پر ارجنٹائن، امریکہ اور اسرائیل کی حکومتوں نے سخت برہمی ظاہر کی ہے۔
امریکہ نے ایرانی کابینہ میں شامل کئی ’’سخت گیر موقف کے حامل وزراء‘‘ پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پی جے کرولی نے جمعرات کو رپورٹرز کو بتایا کہ امریکہ یہ توقع کر رہا تھا کہ ایران دنیا کے ساتھ ایک نئی اپروچ سے مذاکرات کرنا چاہے گا۔’’ہمارے نزدیک آج کا ایکشن بہت اضطراب میں ڈالنے والا ہے، اور، اس سے ایران غلط پیغام بھیج رہا ہے۔‘‘
اسرائیلی دفتر خارجہ کے ترجمان ییگال پالمور نے بھی احمد وحیدی کی بطور ایرانی وزیر دفاع منظوری پر سخت تنقید کی ہے۔ ’’ایرانی پارلیمان کا یہ فیصلہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ تہران حکومت بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام نہیں کرنا چاہتی ہے۔‘‘
انٹرپول نے 2007ء میں احمد وحیدی کی گرفتاری کے لئے ’’ریڈ نوٹس‘‘ جاری کیا تھا اور انہیں دنیا کے مطلوب ترین افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
ایرانی صدر احمدی نژاد نے پارلیمنٹ میں کابینہ کے لئے ووٹنگ سے قبل اپنی تقریر میں کہا کہ ارکان پارلیمان کو ’’ایک مضبوط کابینہ کا انتخاب کرکے مغربی طاقتوں کو زبردست جواب دینا چاہئے۔‘‘ احمدی نژاد نے مزید کہا: ’’اب کوئی بھی طاقت ایران پر مزید پابندیاں عائد نہیں کرسکتی۔‘‘
دریں اثناء ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقاوی نے کہا کہ ملک کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے حوالے سے ’’ایران مغربی طاقتوں کی ڈیڈ لائنز سے دباوٴ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی ان کے سامنے جھکے گا۔‘‘
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: ندیم گِل