اولمرٹ جیل کی سزا کاٹنے والے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بن گئے
15 فروری 2016خبر رساں ادارے اے پی نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایہود اولمرٹ کو رملہ کی Maasiyahu نامی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جیل حکام نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے گا، جیسا کے تمام قیدیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے لیکن انہیں خصوصی مراعات حاصل نہیں ہوں گی۔ وہ پہلے سابق اسرائیلی وزیر اعظم ہیں، جنہیں جیل کی سزا کاٹنا پڑ رہی ہے۔
جیل منتقل کیے جانے سے قبل ایہود اولمرٹ کی طرف سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ بطور وزیر اعظم ان کی خدمات کو یاد رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اسرائیل اور فلسطینی تنازعے کے خاتمے کے لیے انتہائی ایمانداری اور دلفشانی سے کوششیں کی تھیں۔
سابق وزیر اعظم اولمرٹ نے ساتھ ہی ان الزامات کو بھی مسترد کر دیا، جن کی وجہ سے انہیں جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔
بدعنوانی کے الزامات کے تحت ستّر سالہ ایہود اولمرٹ کو 2014 میں چھ برس کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ اپیل کے نتیجے میں ملکی سپریم کورٹ نے اس سزا کو اٹھارہ ماہ کر دیا تھا تاہم قانونی ضابطوں میں رکاوٹیں ڈالنے کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ہی ان کی اس سزا میں مزید ایک ماہ کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔
بدعنوانی کے الزامات کے باعث 2009ء میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے والے اولمرٹ ان الزامات کو رد کرتے ہیں تاہم انہوں نے عدالت کی طرف سے سزا کے فیصلے کو تسلیم کر لیا ہے۔
اولمرٹ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ’قانون سے ماورا‘ نہیں ہے۔ ان پر یہ الزامات اس وقت کے ہیں، جب وہ یروشلم کے میئر کے طور پر اپنی ذمہ دارایاں نبھا رہے تھے۔
ساڑھے تین منٹ کے ویڈیو پیغام میں اولمرٹ نے کہا کہ بہت سے اسرائیلی اس بات کا اعتراف کریں گے کہ انہوں نے وزیر اعظم کے طور پر تہہ دل سے کوشش کی تھی کہ خوشی، ترقی اور پائیدار امن کا قیام ممکن ہو سکے۔‘‘
یہ امر اہم ہے کہ عالمی سطح پر مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے خاتمے کے لیے اولمرٹ کی خدمات کو سراہا جاتا ہے۔
المروٹ کو ایک اور مقدمے کا سامنا بھی ہے، جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ایک امریکی حامی سے غیر قانونی طور پر رقوم حاصل کی تھیں۔ انہیں اس جرم میں آٹھ ماہ کی قید سنائی گئی ہے لیکن انہوں نے اس سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔