انگلش اور جرمن کے امتزاج ’ڈنگلش‘ کے خلاف مہم
28 جولائی 2010اس سلسلے میں انگلش اور جرمن زبان کے مرکب یعنی ڈنگلش کے مخالفین میں کئی معروف جرمن شخصیات بھی شامل ہیں۔ مثلاً ایک سابق جرمن سفیرکورنیلیس زومر اس مہم کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’ہم زبان کے معاملے میں تخلیصی نہیں ہیں۔ ہم محض لوگوں میں یہ احساس پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جرمن زبان بولتے ہوئے اس امر پر غور کریں کہ وہ کیسے بول رہے ہیں۔ چند غیر جرمن الفاظ کو زبردستی جرمن زبان کے ساتھ ملا کر بولنا صحیح نہیں ہے کیونکہ دیگر زبانوں کے الفاظ جرمن زبان کے ساتھ میل نہیں کھاتے۔ وہ کوئی مطابقت نہیں رکھتے۔‘‘
انگریزی زبان کے الفاظ کو جرمن کے ساتھ ملا کر بولنے کے رواج کے خلاف سخت احتجاج کرنے والے ایک اور گروپ ’جرمن لینگوئج کلب‘ نے جرمنی کے سب سے بڑے ٹیلی مواصلاتی ادارے ڈوئچے ٹیلیکوم پر زور دیا ہے کہ وہ ’بلیک بیری ویب میل‘ جیسی اصطلاحات کا استعمال بند کرے۔ اس گروپ نے جرمن محکمہء ریلوے کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے کیونکہ جرمن ٹرینوں میں ہونے والے اعلانات میں اکثر انگریزی کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔
جرمنی میں انگریزی کی لسانی ترکیبات یا کلمات کا استعمال روزمرہ زندگی میں بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ عمومی طور پر غلط بولے جانے والا انگریزی الفاظ اور ترکیبات سے پرہیز کرنے کے بجائے ان کا استعمال کسی حد تک فیشن بن گیا ہے۔ جرمنی کے ایک سابق سفارتکار زومر کا کہنا ہے کہ اس رجحان سے نہ صرف جرمن زبان بلکہ خود انگریزی کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’میں محض اپنی زبان جرمن ہی نہیں بلکہ انگریزی کی بھی حفاظت چاہتا ہوں۔ انگریزی زبان کوئی کنکریوں کا ڈھیر نہیں کہ اُس میں سے ہم اپنی پسند کی چیزیں نکال کر اُسے استعمال کریں۔‘‘
کورنیلیس زومر نے اس سلسلے میں ایک ایسے لفظ کا حوالہ بھی دیا جو جرمنی میں روز مرہ کی بول چال میں بہت زیادہ مستعمل ہے۔ یہ لفظ ’ہینڈی‘ ہے۔ جرمنی میں اس سے مراد موبائل فون ہے۔ زومر کا کہنا ہے کہ یہ غلط انگریزی بولنے کی ایک کلاسیکی مثال ہے۔
جرمن ماہرین لسانیات کا ماننا ہے کہ انگریزی الفاظ کے بہت زیادہ استعمال کے منفی اثرات جرمن معاشرے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ جرمنی میں معمر افراد یا بزرگ نسل سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد نوجوان نسل کے باشندوں سے کئی گنا زیادہ ہے اور معمر جرمن باشندے انگریزی اُس طرح نہیں بول پاتے جس طرح نوجوان نسل کے افراد بولتے ہیں۔ اس لئے نئی نسل جب انگریزی الفاظ کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہے، تو معمر افراد خود کو معاشرے میں اجنبی محسوس کرنے لگتے ہیں۔ انہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ان کو الگ تھلگ کیا جا رہا ہے۔
کورنیلیس زومر درس و تدریس سے منسلک جرمن دانشوروں اور تاجر پیشہ جرمن باشندوں کے بھی سخت ناقد ہیں کیونکہ یہ سب انگریزی کو ایک مشترکہ زبان کی طرح بولنے لگے ہیں۔ زومر کے بقول: ’’جرمن یونیورسٹیوں کے پروفیسر غلط انگریزی میں اپنے طلبا کو درس دے کر اُن کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کرتے۔‘‘
ڈنگلش کے خلاف مہم ثمر بار
جرمن زبان میں انگریزی کے الفاظ شامل کرنے کے خلاف مہم کی کامیابی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ جرمنی کی سب سے بڑی ریلوے کمپنی ڈوئچے باہن نے چند ماہ پہلے اعلان کیا تھا کہ جرمن ریلوے اسٹیشنوں پر انگریزی زبان استعمال نہیں کی جائے گی۔ اسی لئے اب جرمن ریلوے اسٹیشنوں پر
Kiss & Ride اور Counter جیسے الفاظ کے متبادل جرمن الفاظ بھی دیکھنے اور پڑھنے کو ملتے ہیں۔ یہ اقدامات جرمن وزیر ٹرانسپورٹ کی طرف سے سال رواں کے آغاز میں ہی کئے جانے والے اس فیصلے کے بعد کئے گئے تھے کہ جرمنی میں ٹرانسپورٹ کی وزارت میں ’انگریزیت‘ کو بالکل جگہ نہیں دی جائے گی۔
تاہم لسانیات کے چند ماہرین اور تعلیمی شعبے سے منسلک افراد اس بارے میں بہت مطمئن نظر نہیں آ رہے کہ ڈنگلش کے خلاف مہم کے دور رس مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔ ان کا ماننا ہے کہ کسی بھی زبان کے ارتقاء میں دوسری زبانوں کے الفاظ کو شامل کرنے کا عمل فطری ہوتا ہے۔ ایک جرمن ماہر لسانیات روڈی کلر کا کہنا ہے کہ اس دور میں کسی کو اس بات کی پرواہ نہیں کہ کون سا لفظ خالص جرمن ہے اور کون سا نہیں یا یہ کہ کس لفظ کے استعمال پر جرمن لینگوئج کلب متفق ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں اب کوئی شاذ و نادر ہی ’لیپ ٹاپ‘ کمپیوٹر کے لئے ’کلاپ ریشنر‘ کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔ روڈی کلر کے مطابق جرمن زبان کو خالص اور بیرونی اثرات سے محفوظ رکھنے کی مہم نئی نہیں بلکہ ایسی کوششیں جرمن تاریخ کا حصہ ہیں۔ سترہویں اور 18 ویں صدی سے ہی جرمنی میں فرانسیسی زبان کے اثرات کم کرنے کی مہم شروع ہو گئی تھی۔
رپورٹ: کشور مصطفٰی
ادارت: مقبول ملک