1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی حقوق کا عالمی دن

10 دسمبر 2011

دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کے بقول2011ء اس حوالے سے ایک غیر معمولی سال رہا۔

https://p.dw.com/p/13QLq
تصویر: AP

اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کے بقول رواں سال کے دوران متعدد ملکوں میں عوام نے اپنے حقوق کی خاطر سڑکوں پر احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے متعدد ممالک میں عوام کا جمہوریت کے لیے اٹھ کھڑے ہونا انسانی حقوق کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔

ناوی پلے نے اس تناظر میں خاص طور پر شمالی افریقہ اور مشرقی وسطی کے خطے کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیونس، قاہرہ، بن غازی اور دارا میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ بعد ازاں یہ سب کحھ ایک مختلف انداز میں میڈرڈ، نیویارک، لندن اور دیگر شہروں میں بھی دیکھنے میں آیا۔ عوام نے انسانی حقوق کی قرارداد کے مطابق خوف سے نجات اور ہنگامی صورتحال سے آزادی کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کے جرمن فورم کے تھیوڈور راٹگیبر کہتے ہیں کہ بےشک اسے ایک حوصلہ افزا سال قرار دیا جا سکتا ہے لیکن بہت سے ممالک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ پہلے ہی کی طرح برقرار رہا، ’میرے خیال میں انسانی حقوق کونسل میں آنے والا تازہ ہوا کا جھونکا اس سال کے دوران سب سے حیرت انگیز بات رہی۔ اس کونسل نے ایران کے خلاف ایک کامیاب قرار داد پیش کی اور ساتھ ہی بیلا روس میں انسانی حقوق کی نگرانی کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔ اگر انسانی حقوق کی کونسل کے ابتدائی دنوں سے موجودہ حالات کا موازنہ کیا جائے تو ایک بہت بڑا قدم ہے‘۔

UN Hochkommissarin für Menschenrechte Navi Pillay
دنیا کے متعدد ممالک میں عوام کا جمہوریت کے لیے اٹھ کھڑے ہونا انسانی حقوق کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے، ناوی پلےتصویر: AP

نومبر 2006ء میں کونسل نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک میں باقاعدگی سے انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کہتی ہیں کہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطی میں اٹھنے والی تحریکوں میں مواصلات کے نئے ذرائع اور سماجی ویب سائٹس نے بہت ہی اہم کردار ادا کیا ہے۔ پلے کے بقول معلومات کی ترسیل پر حکومتوں کی اجارہ داری ختم ہو گئی ہے۔ وہ نہ تو انہیں پھیلنے سے روک سکتی ہیں اور نہ ہی اب انہیں سنسر کیا جاسکتا ہے۔ سال2011ء کے دوران انسانی حقوق کا پیغام ایک وائرس کی طرح معاشروں میں سرایت کر گیا ہے۔

اس سال کے دوران بہت سے ممالک میں حقائق اندازوں کے برخلاف بھی نکلے ہیں۔ غیر سرکاری تنظمیوں اور حکومتی موقف میں زمین آسمان کا فرق سامنے آیا ہے۔ اس صورتحال میں انسانی حقوق کی کونسل کی موجودگی کی وجہ سے ایسے ممالک کے سرکاری اہلکاروں پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں