انسانی حقوق کا عالمی دن
10 دسمبر 2011اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کے بقول رواں سال کے دوران متعدد ملکوں میں عوام نے اپنے حقوق کی خاطر سڑکوں پر احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے متعدد ممالک میں عوام کا جمہوریت کے لیے اٹھ کھڑے ہونا انسانی حقوق کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔
ناوی پلے نے اس تناظر میں خاص طور پر شمالی افریقہ اور مشرقی وسطی کے خطے کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیونس، قاہرہ، بن غازی اور دارا میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ بعد ازاں یہ سب کحھ ایک مختلف انداز میں میڈرڈ، نیویارک، لندن اور دیگر شہروں میں بھی دیکھنے میں آیا۔ عوام نے انسانی حقوق کی قرارداد کے مطابق خوف سے نجات اور ہنگامی صورتحال سے آزادی کا مطالبہ کیا۔
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کے جرمن فورم کے تھیوڈور راٹگیبر کہتے ہیں کہ بےشک اسے ایک حوصلہ افزا سال قرار دیا جا سکتا ہے لیکن بہت سے ممالک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ پہلے ہی کی طرح برقرار رہا، ’میرے خیال میں انسانی حقوق کونسل میں آنے والا تازہ ہوا کا جھونکا اس سال کے دوران سب سے حیرت انگیز بات رہی۔ اس کونسل نے ایران کے خلاف ایک کامیاب قرار داد پیش کی اور ساتھ ہی بیلا روس میں انسانی حقوق کی نگرانی کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔ اگر انسانی حقوق کی کونسل کے ابتدائی دنوں سے موجودہ حالات کا موازنہ کیا جائے تو ایک بہت بڑا قدم ہے‘۔
نومبر 2006ء میں کونسل نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک میں باقاعدگی سے انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کہتی ہیں کہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطی میں اٹھنے والی تحریکوں میں مواصلات کے نئے ذرائع اور سماجی ویب سائٹس نے بہت ہی اہم کردار ادا کیا ہے۔ پلے کے بقول معلومات کی ترسیل پر حکومتوں کی اجارہ داری ختم ہو گئی ہے۔ وہ نہ تو انہیں پھیلنے سے روک سکتی ہیں اور نہ ہی اب انہیں سنسر کیا جاسکتا ہے۔ سال2011ء کے دوران انسانی حقوق کا پیغام ایک وائرس کی طرح معاشروں میں سرایت کر گیا ہے۔
اس سال کے دوران بہت سے ممالک میں حقائق اندازوں کے برخلاف بھی نکلے ہیں۔ غیر سرکاری تنظمیوں اور حکومتی موقف میں زمین آسمان کا فرق سامنے آیا ہے۔ اس صورتحال میں انسانی حقوق کی کونسل کی موجودگی کی وجہ سے ایسے ممالک کے سرکاری اہلکاروں پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ