1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں انسانی حقوق کی 'سنگین خلاف ورزیوں' پر رپورٹ

8 دسمبر 2011

انسانی حقوق کے کارکنوں نے اقوام متحدہ کو ایک رپورٹ پیش کی ہے، جس کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی صورتِ حال 'سنگین' ہے۔

https://p.dw.com/p/13OWw
تصویر: AP

اس رپورٹ میں بھارت میں سامنے آنے والی مبینہ خلاف ورزیوں کی فہرست بھی دی گئی ہے، جن میں شدت پسندی کا سامنا کرنے والے علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے بے قاعدہ گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں شامل ہیں۔

اس رپورٹ کا عنوان 'بھارت میں انسانی حقوق: ایک جائزہ' ہے اور اسے بھارت میں موجود ورکنگ گروپ آن ہیومن رائٹس اور اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو جی ایچ آر نے مرتب کیا ہے۔ ڈبلیو جی ایچ آر انسانی حقوق کے اداروں اور خودمختار ماہرین کا ایک قومی اتحاد ہے۔

وی جی ایچ آر کے مِلون کوٹھاری نے بدھ کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا: ''اس رپورٹ سے بھارت میں انسانی حقوق کی اصل صورتِ حال کا بے رنگ منظر سامنے آتا ہے۔''

اس تنظیم کی رکن ورِندا گرور کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں شدت پسندی کا سامنا کرنے والے علاقوں میں ظالمانہ قوانین کے استعمال میں اضافہ ہواہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے علاقوں میں جموں و کشمیر اور ملک کے شمال مشرقی علاقے شامل ہیں۔

گرور نے کہا: ''ان سب علاقوں میں خلاف ورزیوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ انصاف کے نظام اور نظم و نسق پر سے لوگوں کا اعتماد تیزی سے اٹھتا جا رہا ہے۔''

اس رپورٹ میں ماورائے عدالت ہونے والی 789 ہلاکتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شمال مشرقی  ریاست منی پور میں دوہزار سات سے دو ہزار دس کے درمیان ہوئیں۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی زیر انتظام کشمیر میں رواں برس سامنے آنے والی دو ہزار سات سو بے نشان قبروں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن انسانی حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کراتا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ کمیشن عام طور پر حکومتی اداروں کا دفاع کرتا ہے جبکہ اسے فوج کی جانب سے سامنے آنے والی خلاف ورزیوں کی تفتیش کا حق بھی حاصل نہیں ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / ڈی پی اے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں