امریکی خاتون شہری پر چین میں جاسوسی کا مقدمہ
2 ستمبر 2016سینڈی پھان گیلس نامی یہ کاروباری خاتون ویت نام میں پیدا ہوئی تھی اور اس کے آباؤ اجداد کا تعلق چین سے ہے۔ یہ امریکی خاتون امریکی شہر ہیوسٹن سے چین جانے والے ایک تجارتی وفد کے ہمراہ چین پہنچی تھی، جہاں مارچ 2015ء میں چینی حکام نے اُسے جاسوسی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا تھا۔
اب اس خاتون کے امریکی شہر ٹیکساس میں مقیم شوہر جَیف گیلس نے کہا ہے کہ چینی حکام نے اُس کی بیوی کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے لیے باقاعدہ ایک تاریخ کا بھی تعین کر دیا ہے۔ جَیف گیلس نے مزید کہا کہ چینی حکام ایسے شواہد کو دبا رہے ہیں، جن سے اُس کی اہلیہ کے خلاف قائم کیا گیا مقدمہ کمزور پڑ سکتا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو جَیف گیلس نے کہا کہ ’الزامات مکمل طور پر غلط ہیں‘۔ گیلس کے مطابق وہ امریکی صدر باراک اوباما سے اپنی بیوی کی رہائی کے لیے کوشش کرنے کا کہنا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ اوباما اس ہفتے کے اواخر میں اپنے چینی ہم منصب کے ہمراہ چین میں منعقدہ ایک سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
گروپ جی ٹوئنٹی کی یہ سربراہ کانفرنس ہانگ ژُو نامی شہر میں منعقد ہو گی، جس میں شرکت کے لیے اوباما تین ستمبر، ہفتے کے روز چین پہنچ رہے ہیں۔ پروگرام کے مطابق اوباما اُسی روز اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔
سینڈی پھان گیلس کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے آغاز کے لیے اُنیس ستمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ اُس کے شوہر کے مطابق اُس کی بیوی پر الزام کا سب سے بڑا نکتہ یہ ہے کہ وہ 1996ء میں ایک جاسوسی مشن پر چین گئی تھی جبکہ اُس کے پاسپورٹ سے واضح ہے کہ وہ اُس زمانے میں چین گئی ہی نہیں تھی۔ جَیف گیلس کے مطابق ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ یہ اعتراف نہیں کر رہا ہے کہ اُس کی بیوی کے پاسپورٹ پر 1996ء میں چین میں داخلے یا وہاں سے اخراج کی کوئی مہر ہی نہیں ہے۔
اُدھر امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس امریکی خاتون کے خلاف لگائے گئے الزامات اور اُس کے خلاف قائم کیے گئے مقدمے کا کڑی نظر سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ کہ بیجنگ میں امریکی قونصل خانے کے افسران ہر مہینے جا کر اس خاتون سے ملاقات کر رہے ہیں۔
دوسری طرف چینی وزارتِ خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے جمعے کو کہا کہ چین اس مقدمے کے سلسلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کر رہا ہے۔