1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائبر جاسوسی نے امریکی منافقت ظاہر کر دی : چینی ذرائع ابلاغ

حرا مرید14 جون 2013

چین کے سرکاری میڈیا نے امریکا کو سائبر جا سوسی کے الزام میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سرکاری خبر رساں ادارےکے مطابق امریکا کی جمہوریت، آزادی اور انسانی حقوق کے بارے میں ساکھ شدید طریقے سے متاثر ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/18pSu
تصویر: Reuters

بیجنگ اور ہانگ کانگ کے حکام نے سابق امریکی انٹیلی جنس کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کی ہانک کانگ میں موجودگی پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ ہانگ کانگ چین کا ایک ایسا خطہ ہے جہاں چین سے زیادہ آزادی کا دور دورہ ہے۔

لیکن اس ہفتے کے اوائل میں چینی خبر رساں ایجنسی شنہوا اور دیگر سرکاری میڈیا نے امریکا کی اس شرمندگی کا لطف اٹھایا جو اس کیس کی وجہ سے امریکا کو اٹھانی پڑی۔

شنہوا کی ایک خبر کے مطابق انٹرنیٹ اور ٹیلی فونز کی نگرانی کے پروگراموں نے امریکا کی منافقت کو ظاہر کر دیا ہے اور خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا اپنے نگرانی کے پروگراموں کا دفاع کر رہا تھا اور چین سمیت دیگر ممالک پر سائبر حملوں کے حوالے سے الزام لگارہا تھا۔

South China Morning Post Interview mit Edward Snowden 13.06.2013 Online
تصویر: Philippe Lopez/AFP/Getty Images

شنہوا کے تیسرے مضمون میں امریکی حکومت سے یہ سوال بھی کیا گیا ہے کہ پندرہ سال سے چین کے انٹرنیٹ نظام پر جاسوسی کرنے اور تنقید کا نشانہ بنانے سے امریکی حکومت کو آخر کیا حاصل ہوا ہے۔ گلوبل ٹائمز اخبار کے مطابق چین کو امریکا سے یہ واضح مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ سنوڈن کے اس بیان کا کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی چین اور ہانگ کانگ کی سرزمین سے بھی انٹرنیٹ سرورز ہیک کر رہی ہے وضاحت دیں۔ ’’سائبر جاسوسی کے انکشاف سے امریکا کی منافقت اور تکبر کافی کھل کر سامنے آئی ہے‘‘۔ رپورٹوں کے مطابق چینی حکومت اب اس طرف مزید مائل ہوسکتی ہے کہ وہ سنوڈن سے مزید معلومات حاصل کرے اور امریکا کے ساتھ گفت و شنید میں اسے ثبوت کے طور پر پیش کرے۔ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنوڈن اگرچہ امریکہ کے لیے ایک سیاسی مجرم ہے لیکن وہ جو کچھ کر رہا ہے اس سے پوری دنیا مستفید ہو گی۔

hm/sk(dpa)