افغانستان: سرحدی صوبے میں خودکش حملہ، 24 افراد ہلاک
28 مارچ 2011پکتیکا کے مرکز شرنہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے بیشتر مزدور، ٹھیکے دار اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی گارڈز تھے۔ یہ عمارت ضلع برمل میں واقع ہے۔ صوبائی گورنر کے ترجمان مخلص افغان کے مطابق حملہ آور نے بارود سے بھرا ٹرک اس عمارت میں داخل کر کے اسے دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ طالبان عسکریت پسندوں کے ایک ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پکتیکا صوبہ پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقے وزیرستان سے متصل ہے، جہاں طالبان اور القاعدہ کا حامی حقانی نیٹ ورک فعال ہے۔ عسکریت پسند متعدد بار اس قسم کے سویلین اہداف کو نشانہ بنا چکے ہیں، جو ان کی نظر میں مغربی ممالک کی حمایت یافتہ کابل حکومت کے حامی ہیں۔
پرتشدد واقعات میں افغان عوام کی جانیں ضائع ہونے کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان حکومت کے خاتمے کے بعدگزشتہ سال اس ضمن میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز رہا۔
اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق 2010ء کے دوان 2777 شہری دہشت پسندانہ واقعات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان افراد کی تین چوتھائی تعداد عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنی جبکہ ایک چوتھائی تعداد افغان و غیر ملکی سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئی۔ پکتیکا کے حالیہ واقعے نے افغانستان میں سلامتی سے متعلق خدشات کو ایک بار پھر واضح کر دیا ہے۔ اگرچہ ملک کے وسطی اور شمالی علاقے قدرے پر امن تصور کیے جا رہے ہیں تاہم پاکستان کی سرحد سے ملحق مشرقی و جنوبی علاقوں میں تاحال سلامتی کی صورتحال ناگفتہ ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی