آسٹریلیا، نوجوان سگریٹ نوشوں کی تعداد میں ریکارڈ کمی
28 جنوری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آسٹریلوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ آسٹریلیا میں بالخصوص نوجوانوں میں سگریٹ نوشی میں ریکارڈ کمی نوٹ کی گئی ہے۔ آسٹریلیا میں عوامی صحت عامہ کے شعبے کی طرف سے بالخصوص نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے تسلسل کے ساتھ جارحانہ مہم چلائی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی کوششوں کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے کہ نوجوان سگریٹ پینا شروع ہی نہ کریں۔ اسی طرح سگریٹ کی سادہ پیکٹوں کی فروخت اور اس پر درج سگریٹ نوشی کے مضر اثرات نے بھی اس کوشش میں اہم کردار کیا ہے۔
آسٹریلوی صحت عامہ کے شعبے کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بارہ تا سترہ برس کی عمر کے افراد میں سگریٹ پینے کے رجحان میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اب صرف 3.4 فیصد نو عمر ہی سگریٹ پی رہے ہیں۔ تاہم اس رپورٹ میں ماضی میں کی جانے والی سگریٹ نوشی کے حوالے سے کوئی تقابلی جائزہ پیش نہیں کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کی مصنفہ Anita Dessaix نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میرے خیال میں ان نئے اعداد وشمار نے ہمیں ایک امید دی ہے کہ ہماری موجودہ نسل کے دوران ہی نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی شرح ایک یا دو فیصد تک پہنچ جائے گی۔ ہم نے ماضی میں نو عمر افراد میں سگریٹ نوشی کی اتنی کم شرح کبھی بھی نوٹ نہیں کی ہے۔‘‘
انیٹا نے مزید کہا، ’’ممکنہ طور پر ہم ’سموک فری نسل‘ کی طرف بڑھ رہے ہیں، جو ایک انتہائی خوش آئند امر ہے۔‘‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارہ تا سترہ برس کے نو عمروں میں تمباکو نوشی کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے۔
انیٹا کا مزید کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کی حکومتی کوششیں کامیاب ثابت ہو رہی ہیں، ’’ہمیں اچھے اشارے مل رہے ہیں۔ حکومت کی مختلف پالیسیوں کی وجہ سے تمباکو کے استعمال میں کمی ہو رہی ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی کی بڑی وجوہات میں سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ، اسموک فری زونز کا قیام، سگریٹوں کی سادہ پیکنگ، اشتہاری مہموں پر پابندی اور عوامی سطح پر شعور و آگاہی کے مختلف منصوبہ جات بھی بنے ہیں۔