آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
8 مارچ 2010اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی اس رپورٹ کی مرکزی مصنفہ انورادھا راجیوان کا کہنا ہےکہ آج بھی زیادہ تر قدیم رسم و رواج کے مطابق کئی ملکوں، خاص کر بھارت میں، لڑکوں کی تعلیم وتربیت پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے جبکہ لڑکیوں کو کمتر تصور کیا جاتا ہے۔
بیٹوں کی پیدائش کے خواہش مند والدین حاملہ خواتین کا الٹرا ساؤنڈ کروانے کے بعد لڑکیوں کو ان کی پیدائش سے پہلے ہی ہلاک کر دیتے ہیں، اور اس عمل کو ظاہری طور پر حمل کا ضائع ہونا قرار دے دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جو خواتین مختلف وجوہات کی بنا پر بار بار حمل ضائع کروا دیتی ہیں، ان میں زچگی کے دوران ہلاکت کے واقعات کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیا میں لڑکوں کی شرح پیدائش لڑکیوں کی نسبت انیس فیصد زیادہ ہے جبکہ پوری دنیا میں لڑکوں کی شرح پیدائش لڑکیوں کی نسبت سات فیصد زیادہ ہے۔
انورادھا راجیوان کے بقول مختلف معاشروں میں جنس کی بنیاد پر حمل کا منتخب حوالے سے ضائع کیا جانا اور پھر پیدائش کے فورا بعد لڑکیوں کا قتل ایسے تکلیف دہ حقائق ہیں جن کی بنا پر بہت سے ایشیائی ملکوں کو اس وقت اپنی آبادی میں مردوں اور خواتین کے تناسب کے حوالے سے مسلسل بڑھتے ہوئے عدم توازن کا سامنا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ایشیائی ملکوں کی مجموعی آبادی میں اب تک جن 96 ملین خواتین کی کمی دیکھنے میں آچکی ہے، اس میں سے 85 ملین کے قریب خواتین کی کمی صرف دو ملکوں چین اور بھارت میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ UNDP کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیائی ملکوں میں جو مجموعی معاشی ترقی دیکھنے میں آ رہی ہے، اس کے ثمرات سے سماجی طور پر محروم رکھی جانے والی خواتین کی تعداد بھی کروڑوں میں بنتی ہے۔
دریں اثنا پیر ہی کے روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد اقوام متحدہ کے عالمگیر مشن میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
بان کی مون کے بقول پندرہ برس قبل بیجنگ میں عالمی برادری نے عہد کیا تھا کہ تمام ممالک میں سبھی خواتین کے لیے مساوات، ترقی اور امن کے لیے کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے بیجنگ ڈیکلیریشن ایک اہم سنگ میل تھا، جس نے بہت سی نئی پالیسیاں بنانے میں عالمی برادری کی بڑی رہنمائی کی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق اب کئی ملکوں میں خواتین کاروباری اور حکومتی معاملات میں پہلے سے زیادہ شرکت کر رہی ہیں، لیکن ابھی بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
بان کی مون نے کہا کہ آج بھی زچگی کے دوران خواتین کی ہلاکت کے واقعات عام ہیں، خواتین پر تشدد ابھی تک شرمناک حد تک زیادہ ہے، جنگوں کے دوران جنسی تشدد بھی ایک وبا کی صورت موجود ہے، اور ان تمام تکلیف دہ حقائق کا مکمل طور پر ازالہ کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک