1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کے خلاف رویے: کون اوّل، کون آخر

28 اکتوبر 2009

بیشتر ممالک تعلیم و صحت کے شعبے میں تو خواتین کو مساوی حیثیت دیتے ہیں۔ تاہم اقتصادی وسائل کے تناظر میں خواتین کو انتہائی ترقی یافتہ ممالک میں بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/KHDC
تصویر: picture-alliance / dpa

اس حوالے سے ورلڈ اکنامک فورم نے سالانہ سروے رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں 134 ممالک میں خواتین کے ساتھ امتیازی رویوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ایسے ممالک جہاں خواتین کو قدرے بہتر مواقع حاصل ہوتے ہیں، ان میں آئس لینڈ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد فِن لینڈ، ناروے اور سویڈن ہیں۔ پانچویں نمبر پر نیوزی لینڈ ہے۔

اس مرتبہ دو جنوبی افریقی ممالک بھی ٹاپ ٹین کی فہرست میں آ گئے ہیں، ان میں سے جنوبی افریقہ چھٹے اور لیسوتھو دسویں نمبر پر ہے۔ فلپائن اس فہرست میں شامل ہونے والا واحد ایشیائی ملک ہے، جسے نواں نمبر ملا ہے۔ جرمنی بارہویں نمبر پر ہے۔

Protest zum Weltfrauentag in Pakistan
خواتین کے لئے مساوی حقوق کا مطالبہ ہر جگہ ہی کیا جاتا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

یہ سروے پہلی مرتبہ 2006ء میں کرایا گیا تھا۔ گزشہ سال اس فہرست میں پہلی پوزیشن ناروے کو حاصل تھی جبکہ آئس لینڈ چوتھے نمبر پر تھا۔

اس کے برعکس وہ ممالک جہاں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے، ان میں یمن پہلے نمبر پر ہے۔ افریقی ملکی چاڈ دوسرے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی اس رپورٹ کی ایک مصنفہ سعدیہ زیدی کا کہنا ہے، 'جب ہم خواتین کی اقتصادی شراکت کی بات کرتے ہیں، تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ آئس لینڈ نے دفاتر میں خواتین کے لئے ماحول کو بہتر بنایا ہے۔'

سعدیہ زیدی نے کہا کہ حالیہ اقتصادی بحران نے خواتین کے ساتھ معاشرتی رویوں پر کیا اثرات مرتب کئے ہیں، اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں