1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں اتفاق رائے کی حکومت کے لیے مذاکرات کی کوششیں

6 نومبر 2011

یونان میں متحدہ حکومت کے قیام اور بحران کے شکار ملک کو یورو زون میں شامل رکھنے پر جاری سیاسی تعطل کے خاتمے کے لیے آج اتوار کو مذاکرات کا ایک اور دور ہو رہا ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما سامارس بھی آج صدر سے ملاقات کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/135oL
وزیر اعظم جارج پاپاندریو اور صدر کارولوس پاپولیاستصویر: dapd

یونان کو نادہندہ ہونے کے خطرے سے بچانے کے لیے یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج پر عملدرآمد کے لیے وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے اتحادی حکومت قائم کرنے کے لیے اپنا عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کی ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی مرکزی قدامت پسند جماعت کے رہنما انٹونس سامارس اس تجویز کو رد کرتے ہوئے فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جارج پاپاندریو نے قبل از وقت انتخابات کے خیال کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس محاذ آرائی سے یورپ کو یہ تاثر جا رہا ہے کہ یونان 17 ملکی یورو زون میں مزید رہنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

Antonis Samaras
حزب اختلاف کی مرکزی قدامت پسند جماعت کے رہنما انٹونس سامارس فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ہفتے کو صدر کارولوس پاپولیاس سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’اس معاہدے پر عملدر آمد ہمارے یورو زون میں رہنے کی پیشگی شرط ہے۔ یہ اتنا ہی اہم معاہدہ ہے۔‘‘

ادھر یونان کی کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس بھی آج ہو رہا ہے جس میں پیر کو یورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں شرکت کی تیاری کی جائے گی۔ یورپی وزرائے خزانہ کے اجلاس میں یونان کو بیل آؤٹ پیکج کے تحت ابتدائی طور پر 8 بلین یورو دینے پر بحث متوقع ہے۔

سیاست دانوں پر اپنے اختلافات ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے کے طور پر ایک حکومتی ترجمان نے ہفتے کی شام کہا تھا کہ ایتھنز کے پاس یورپی یونین کے امدادی پیکج کی شرائط پوری کرنے کے لیے صرف سات ہفتوں کا وقت ہے۔

ترجمان نے کہا، ’’یورپی سربراہی اجلاس کے نظام الاوقات کے مطابق نئے معاہدے کی 2011ء کے اختتام سے قبل پارلیمان سے منظوری درکار ہے۔‘‘

Symbolbild EURO-Zone
یونان کو نادہندہ ہونے کے خطرے سے بچانے کے لیے یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج پر عملدرآمد کے لیے وقت تیزی سے گزر رہا ہےتصویر: AP Graphics

رواں ہفتہ یونانی سیاست میں کافی اضطراب انگیز ثابت ہوا ہے۔ وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے پیر کو اچانک یہ اعلان کر کے یورپی رہنماؤں کو ورطہء حیرت میں ڈال دیا تھا کہ وہ بیل آؤٹ معاہدے کی شرائط پر ایک قومی ریفرنڈم کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس پر بدھ کو فرانس کے شہر کن میں ہونے والے جی ٹونٹی کے اجلاس میں فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے جارج پاپاندریو کی سخت سرزنش کی تھی، جس پر انہوں نے ریفرنڈم کی تجویز کو ختم کرتے ہوئے پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی رائے شماری کرائی۔

معمولی فرق سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اتفاق رائے سے قائم کی جانے والی حکومت کے حق میں اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کی پیشکش کی ہے، تاہم ابھی تک یونان میں اس حوالے سے کوئی اتفاق رائے قائم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں