1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان افغان مہاجرین کو سرحد سے گزرنے کی اجازت نہیں دے گا

17 اگست 2021

یونان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے فرار ہو کر آنے والے مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے یا پھر ملکی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر یورپی ملکوں تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/3z5oF
Afghanistan Familien fliehen vor den Taliban
تصویر: Sayed Khodaiberdi Sadat/AA/picture alliance

یونان میں وزیر برائے امور مہاجرین نوٹیس میٹاراکس کا سرکاری ٹیلی وژن ای آر ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''بہت سے لوگ یورپی ممالک میں جانا چاہتے ہیں لیکن ہم اپنے ملک کو یورپی یونین کا گیٹ وے نہیں بنانا چاہتے۔‘‘ بحیرہ روم کا یہ ملک یورپ میں داخلے کے خواہشمند اکثر مہاجرین کی پہلی منزل ہوتا ہے۔ مشرق وسطی اور ایشیائی ممالک کے مہاجرین ترکی سے ہوتے ہوئے اسی یورپ ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔  یونان کو پہلے ہی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کا سامنا ہے۔

 نوٹیس میٹاراکس کے بقول ملکی سرحدوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے یورپی سطح پر ایک مشترکہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے،''ہم دو ہزار پندرہ کی تاریخ نہیں دہرانا چاہتے۔‘‘ سن دو ہزار پندرہ میں ترکی کے راستے سے آٹھ لاکھ پچاس ہزار سے زائد مہاجرین یونان میں داخل ہوئے تھے۔ ان میں زیادہ تر تعداد شامی مہاجرین کی تھی، جو خانہ جنگی سے فرار ہو کر یورپ پہنچے تھے۔ تب زیادہ تر مہاجرین کو جرمنی نے پناہ دی تھی۔

Afghanistan | Zwischen den Fronten | Taliban erobern Kundus
افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے بدھ کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہےتصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ نے بدھ کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہے جبکہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ بدھ کو بھی ایک اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ یورپی یونین کے کچھ لیڈروں نے خطرے سے دوچار افغان شہروں کی حفاظت کرنے کے لیے کہا ہے جبکہ متعدد لیڈر عوامی سطح پر بیانات دے رہے ہیں کہ سن دو ہزار پندرہ کی تاریخ نہیں دہرائی جائے گی۔

دوسری جانب ایسے خدشات بھی ہیں کہ سب سے زیادہ مہاجرین افغانستان کے ہمسایہ ممالک پاکستان، ایران اور ترکی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ تاہم ایتھنز حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیاری کیے ہوئے ہیں۔

ا ا / ا ب ا ( روئٹرز، اے ایف پی)