1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوسف کی جگہ نوجوان کپتان، اعجاز بٹ

29 جنوری 2010

پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ آسٹریلیا میں ناقص کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والی پاکستان ٹیم کی قیادت اور کوچنگ اسٹاف میں تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Ln0V
تنقید کے شکار پاکستانی کپتان محمد یوسف کی سابق چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف کے ساتھ ایک فائل فوٹو۔تصویر: AP

چئیر مین پی سی بی اعجاز بٹ نے محمد یوسف کی کپتانی پر ہونے والی تنقید کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ محمد یوسف کو مجبوری کے تحت کپتان مقرر کیا گیاتھا ۔دورہ آسٹریلیا کے اختتام پران کی جگہ کسی نوجوان کرکٹر کو قیادت کی ذمہ داریاں سونپنے پر غور کیا جائے گا۔

پی سی بی ہیڈ کوارٹرز قذافی سٹیڈیم لاہورمیں ڈوئچے ویلے اردو سروس کو دیے گئے انٹرویو میں اعجاز بٹ کا کہنا تھا، " ہم بھی چاہتے ہیں کہ آسٹریلیا کی طرح پاکستان ٹیم کے 25 برس میں صرف چار کپتان تبدیل ہوں مگر ہم نے بارہ ماہ میں چار کپتان مجبورا تبدیل کئے ۔ انہوں نے کہا کہ یونس خان کو تاحکم ثانی کپتان مقرر کیا گیا تھا مگروہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے لگائے گئے میچ فکسنگ الزامات پر دلبرداشتہ ہو کر دستبردار ہو گئے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مشکل اور طویل دورے کے لئے کسی نوجوان کھلاڑی کو قیادت کے منصب پر فائز کرنا ممکن نہ تھا اسلئے ہم نے مجبورہو کر محمد یوسف کو کپتان مقرر کیا۔یوسف نے پانچ سال بعد کپتانی کی جو آسان کام نہ تھا تاہم ان کے دفاعی فیصلوں پر ہونے والی تنقید کو وہ خود بھی بجا سمجھتے ہیں۔"

Australien Cricket Meisterschaft Neuseeland
آسٹریلیا کے دورے پر پہنچی پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کے بعد اب تک کھیلے گئے چاروں ون ڈے میچ بھی ہارچکی ہے۔تصویر: AP

بیٹنگ اور فیلڈنگ کی بھول بھلیوں میں کھوئی پاکستانی ٹیم کے لئے تین باؤلنگ کوچز کی تقرری کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اعجاز بٹ نے کہا کہ باؤلنگ کے برعکس بیٹنگ کوچنگ کے حوالے سے غلط فہمی پائی جاتی ہے، "باؤلنگ سکھائی جا سکتی ہے جس طرح سرفراز نواز نے عمران خان کو ریورس سوئنگ سکھائی تھی مگر بیٹنگ میں وہ ایسا نہیں سمجھتے ۔انہوں نے کہا کہ وہ قومی ٹیم کی بجائے نیشنل اکیڈمی میں نئے کرکٹرز کی تربیت کے لئے بیٹنگ کوچ کا تقرر کریں گے۔ بٹ کے مطابق وقار یونس صرف دورہ آسٹریلیا کے لئے دستیاب تھے پاکستان میں اس وقت کئی نوجوان کوچز تیار ہیں۔ اعجاز بٹ کے مطابق آسٹریلیا کے دورہ کے اختتام پر کچھ تبدیلیاں ضرور کی جائیں گی۔"

اعجاز بٹ جن کے دور میں پاکستان ٹیم ٹیسٹ اور ون ڈے میں بدترین تنزلی کا شکار ہو کرعالمی رینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر پہنچ چکی ہے۔ اس پر ان کا کہان ہے کہ یہ سب کچھ 2008ء میں ٹیسٹ کرکٹ سے محرومی اور دیار غیر میں کھیلنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا، " میرے دور میں پاکستان ٹونٹی ٹونٹی میں عالمی نمبر ایک بنا، جس کا ذکر کوئی نہیں کرتا۔ پاکستان کرکٹ درست سمت کی جانب گامزن ہے۔اس وقت قومی ٹیم کے پورے فاسٹ باؤلنگ اٹیک کو نئے بائولرز کے ساتھ تبدیل کیا جا سکتا ہے مگر ہم پرانے کھلاڑیوں کو فوری طور پر باہر نہیں بٹھا سکتے بلکہ رفتہ رفتہ نئے کھلاڑیوں کی تربیت کے بعد ٹیم میں ردوبدل کیا جائے گا۔"

آسٹریلیا میں پاکستانی ٹیم کی پے درپے ناکامیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ کے سربراہ نے کہا، " انگلینڈ کی ٹیم حال ہی میں آسٹریلیا سے چھ میچ لگاتار ہار گئی تھی مگر وہاں کچھ نہیں ہوا جبکہ ہمارے ہاں شکست پر طوفان کھڑا کر دیا جاتا ہے۔بے معنی تنقیدکا مقصد محض سنسنی پھیلانا ہے جس سے بات نہیں بنے گی۔"

مسٹر بٹ نے اعتراف کیا کہ پاک بھارت سیریز نہ ہونے سے ان کاسوا سالہ دور معاشی حوالے سے بے حد مشکل رہا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی میں سیریز سے پی سی بی کو شدید مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا تاہم امسال انگلینڈ میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے ہمیں اچھی آمدن ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا "ہم اخراجات میں پہلے ہی کمی کر چکے ہیں ۔ مگر اب بھی ملازمین کی تعدادضرورت سے کہیں ز یادہ ہے۔ آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کواس وقت 39 جبکہ بھارتی بورڈ کوصرف21لوگ چلا رہے ہیں ۔ڈاکٹر نسیم اشرف دور میں پی سی بی میں رکھے گئے 1200ملازمین کی تعداد کو کم کرکے ہم 670 پر لے آئے ہیں مگر میں پی سی بی کو صرف 30 افراد کے ساتھ چلانا چاہتا ہوں۔ خراب ملکی معاشی صورتحال کے باوجوداگر بورڈ سے غیر ضروری افراد کو فارغ نہ کیا گیا تو کرکٹ چلانا مشکل ہو جائے گا۔"

چیئر مین پی سی بی نے انکشاف کیا کہ مستقبل میں پاک بھارت کرکٹ سیریز بھی ایشز کی طرز پر پانچ ٹیسٹ ،سات ون ڈے اور دو ٹونٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایشز کے علاوہ کسی سیریز میں 5 ٹیسٹ کرانے کی اجازت نہیں ہے مگر ہمارے مطالبے پر آئی سی سی نے پاک بھارت سیریز کو ایشز کی طرح آئیکون سیریز قرار دے دیا ہے لہذا بھارت کے خلاف آئندہ سیریز میں پانچ ٹیسٹ ، سات ون ڈے اور دو ٹو نٹی ٹونٹی میچ کھیلے جائیں گے جو بے حد خوش آئند امر ہے۔

اعجاز بٹ کے مطابق انگلینڈ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کی میزبانی کی پیشکش کی ہے تاہم آئی پی ایل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر کوئی بھی فیصلہ حکومت پاکستان سے پوچھ کر ہی کیا جائے گا ۔

اعجاز بٹ نے بتایا کہ پاکستان نے برطانوی کرکٹ بورڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کی رو سے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ہر سال فیوچر ٹور پروگرام سے ہٹ کر میچز کھیلے جائیں گے۔ اگلے ماہ امارات میں دوٹونٹی ٹونٹی انٹر نیشنل میچز اس سلسلے کی ابتدائی کڑی ہیں۔

اعجاز بٹ اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہیں کہ آئی سی سی پر مقدمہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو تنہائی کاسامنا ہے۔ انہوں نے کہا، " جب میں نے چیئرمین پی سی بی کا منصب سنبھالا تو دیگر ممالک کے بورڈ سربراہان سے میرے تعلقات نہیں تھے۔ مگر اب شردپوار سے لیکر ہمار ے بنگلہ دیشی بورڈ کے نئے چیرمین مصطفےٰ کمال تک اچھے تعلقات ہیں۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کی وجہ سے ہمیں بین القوامی کرکٹ کی میزبانی سے محروم ہونا پڑا تاہم اب آئی سی سی کی ٹاسک فورس اس حوالے سے حوصلہ افزا پیش رفت کر رہی ہے جس کی تفصیلات آئی سی سی کے ساتھ معاہدے کی تحت صیغہ راز میں رکھی جا رہی ہیں۔"

اعجاز بٹ جو ایشائی کرکٹ کونسل (ACC) کے چیئر مین بھی ہیں کہا کہ نشریاتی اداروں کی عدم دلچسپی اور خراب موسم کی وجہ سے ملائشیا کی ایشیا کپ کے سلسلے میں پیشکش ٹھکرا دی گئی ہے جبکہ اس سال جون میں ہونے والے ٹورنامنٹ کی میزبانی کی دوڑ میں اب بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہیں۔میزبان مُلک کا اگلے اجلاس میں فیصلہ کرنے کے لئے بھارت کے سری نواسن کی سر براہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔

رپورٹ : طارق سعید، لاہور

ادارت : افسر اعوان