یورینیئم کی افزودگی بڑھا رہے ہیں، ایرانی صدر
5 ستمبر 2019ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ یورینیئم افزودگی کا درجہ بڑھانے کے حوالے سے معاہدے میں طے کردہ پابندیوں کو چھ ستمبر کے روز ختم کر دیا جائے گا۔ ایرانی صدر کا یہ اعلان درحقیقت سن 2015 کی جوہری ڈیل کے منافی تیسرا اقدام خیال کیا گیا ہے۔
تاہم ایرانی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نیا اقدام بھی پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اگر یورپی اقوام اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو پھر سبھی کچھ الٹ ہو کر رہ جائے گا۔ روحانی نے ڈیل میں شامل ممالک کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ اگر ڈیل میں طے کی گئی شرائط پر عمل کیا گیا تو ایران بھی اس سمجھوتے کی پوری طرح پابندی کرے گا۔
ایران نے اقتصادی مراعات کے عوض اپنے جوہری پروگرام کو ایک حد کے اندر رکھنے کی حامی بھری تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے الگ ہونے اور پھر ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے بعد رواں برس جولائی میں ایران حکومت نے جوہری معاہدے میں دی گئی اپنی دو کمٹ منٹس سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔
ان میں ایک افزودہ یورینیئم کی تین سو کلوگرام تک ذخیرہ کرنے کی حد کو ختم کرنا اور دوسری پہلے سے افزودہ یورینیئم کی افزودگی کے درجے کو بڑھانے سے متعلق پابندی کو ختم کرنا شامل ہے۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 کی ڈیل طے ہونے سے قبل امریکا اور اتحادیوں کو ایسا خدشہ لاحق تھا کہ ایران اپنے تحقیقی اور غیر فوجی جوہری پروگرام کی آڑ میں دراصل جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا چلا آ رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں اس ڈیل سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ یورپی اقوام اس امریکی فیصلے کی مخالف رہی ہیں اور ابھی تک اس کوشش میں ہیں کہ جوہری ڈیل کو کسی بھی طور پر قائم رکھا جا سکے۔ یورپی طاقتیں ایران کو امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچانے کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ع ح / ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)