1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورینیئم کی افزودگی بڑھا رہے ہیں، ایرانی صدر

5 ستمبر 2019

ایرانی صدر نے یورینیئم افزودگی کو تیز تر کرنے کے لیے سینٹری فیوجز کی موجودہ قسم کو اپ گریڈ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس سلسلے کا آغاز جمعہ چھ ستمبر سے کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3P3QR
USA Iran Spannungen Symbolbild Rohani im Atomkraftwerk in Bushehr
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Iranian Presidency Office/M. Berno

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ یورینیئم افزودگی کا درجہ بڑھانے کے حوالے سے معاہدے میں طے کردہ  پابندیوں کو چھ ستمبر کے روز ختم کر دیا جائے گا۔ ایرانی صدر کا یہ اعلان درحقیقت سن 2015 کی جوہری ڈیل کے منافی تیسرا اقدام خیال کیا گیا ہے۔

تاہم ایرانی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نیا اقدام بھی پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اگر یورپی اقوام اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو پھر سبھی کچھ الٹ ہو کر رہ جائے گا۔ روحانی نے ڈیل میں شامل ممالک کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ اگر ڈیل میں طے کی گئی شرائط پر عمل کیا گیا تو ایران بھی اس سمجھوتے کی پوری طرح پابندی کرے گا۔

ایران نے اقتصادی مراعات کے عوض اپنے جوہری پروگرام کو ایک حد کے اندر رکھنے کی حامی بھری تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے الگ ہونے اور پھر ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے بعد رواں برس جولائی میں ایران حکومت نے جوہری معاہدے میں دی گئی اپنی دو کمٹ منٹس سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

Iran 2010 Bau Atomkraftwerk in Bushehr
ایران کے شہر بوشہر میں روس کی مدد سے تعمیر کیا جانا والا جوہری توانائ.ی کا مرکزتصویر: Getty Images/IIPA

ان میں ایک افزودہ یورینیئم کی تین سو کلوگرام تک ذخیرہ کرنے کی حد کو ختم کرنا اور دوسری پہلے سے افزودہ یورینیئم کی افزودگی کے درجے کو بڑھانے سے متعلق پابندی کو ختم کرنا شامل ہے۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 کی ڈیل طے ہونے سے قبل امریکا اور اتحادیوں کو ایسا خدشہ لاحق تھا کہ ایران اپنے تحقیقی اور غیر فوجی جوہری پروگرام کی آڑ میں دراصل جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا چلا آ رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں اس ڈیل سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ یورپی اقوام اس امریکی فیصلے کی مخالف رہی ہیں اور ابھی تک اس کوشش میں ہیں کہ جوہری ڈیل کو کسی بھی طور پر قائم رکھا جا سکے۔ یورپی طاقتیں ایران کو امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچانے کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ع ح / ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)