1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورینس سیارے کی دریافت شدہ بُو کی شناخت مکمل

25 اپریل 2018

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق یورینَس سیارے کی پہلے سے دریافت کردہ بوُ کی شناخت ہو گئی ہے۔ یہ بُو گندے انڈے کی بُو سے مماثلت رکھتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ اس سیارے پر ہائیڈروجن سلفائیڈ کی موجودگی کا پتہ دیتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2weaH
Uranus Voyager 2
تصویر: NASA/JPL-Caltech

نظام شمسی کے سیارے یورینَس پر کیمیائی مرکب ہائیڈروجن سلفائیڈ کے بادلوں کی موجودگی کے بعد سائنسدانوں کو یہ انکشاف کرنے ہوئے آسانی ہوئی کہ اس سیارے پر گندے انڈے کی بو کی وجہ یہی گیس ہے۔ عام تجربہ گاہوں میں ہائیڈروجن سلفائیڈ نامی گیس کی بنیادی شناخت گندے انڈوں کی تیز اور چُھبنے والی بدبو سے ہوتی ہے۔

’نئی زمینیں تلاش کرنے میں جا رہا ہوں‘

آٹھویں سیارے کی دریافت میں ناسا نے مصنوعی ذہانت استعمال کی

نظام شمسی سے باہر زمین سے ملتے جلتے سیارے کی دریافت

ناسا نے زمین جیسے دس نئے سیارے دریافت کر لیے

امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک دہائی کے مطالعے کے بعد یہ معلومات عام کی ہے۔ یورینَس کے بارے میں معلومات تحقیقی خلائی جہاز وائجر ثانی سے حاصل کی گئی ہیں۔ یہ خلائی ہوائی جہاز بیس اگست سن 1977 کو نظام شمسی کے سیارے یورینَس کی جانب روانہ کیا گیا تھا۔

اس سیارے سے حاصل ہونے والی معلومات اور تصاویر پر سائنسدانوں کا ایک گروپ مسلسل تحقیقی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ تحقیقی عمل امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم جیٹ پروپلشن لیبارٹری میں جاری ہے۔ اس کے علاوہ امریکی ریاست ہوائی میں کوہِ کیآ پرنصب انتہائی بڑی دوربین ’جیمینئی نارتھ‘ سے بھی مدد لی گئی۔

Planet Uranus
زحل کی طرح یورینَس سیارے کا بھی رِنگ نظام موجود ہےتصویر: Imago/ZUMA/Keystone

امریکی خلائی ادارے ناسا کے ماہرِ طبیعات گلین اورٹن کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے یورنس کی سطح پر چھائے  ہائیڈروجن سلفائیڈ کے گھنے بادل سیارے کے مجموعی ریڈیو اسپیکٹرم کو متاثر کیے ہوئے ہیں لیکن پہلے اس بُو کے حتمی ہونے کی شناخت نہیں ہو سکی تھی۔ اورٹن کے مطابق مجموعی ریسرچ سے سیارے کی سطح پر چھائے معمے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ یورینس اور نیپچون نامی سیاروں میں ایک قدر مشترک ہے اور وہ ان پر ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کی موجودگی ہے۔

ناسا کی محققین نے ان دونوں سیاروں پر ہائیڈروجن سلفائڈ کے بادلوں کے اوپر امونیا گیس کی موجودگی کو بھی دریافت کیا ہے۔ ناسا کی پریس ریلز کے مطابق ابتدا میں ایک ٹیم کا خیال تھا کہ یورینس پر پائی جانے والی بو کی وجہ امونیا گیس بھی ہو سکتی ہے۔ سورج کے قریب کے دو سیاروں مشتری اور زحل پر امونیا گیس کی موجودگی پہلے ہی دریافت کی جا چکی ہے۔

ریسرچرز کا خیال ہے کہ ان سیاروں پر امونیا اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کی موجودگی یقینی طور پر ان سیاروں کی تشکیل اور پس منظر کے بارے میں معلومات فرہم کر سکتی ہیں۔ یورینَس نظام شمسی کا ساتواں سیارہ ہے۔ اس کا قطر زمین سے چار گنا بڑا ہے۔

زحل کی طرح یورینَس سیارے کا بھی رِنگ نظام موجود ہے۔ زحل کے مقابلے میں یورینَس کے گرد موجود رِنگ انتہائی کمزور ہے اور اسی باعث یہ مشکل سے دکھائی دیتا ہے۔ اس سیارے کی سطح انسانی حیات کے لیے دوست نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ مجموعی ماحول انتہائی ناخوشگوار اور بدبور دار ہے۔

ڈارکو ژانژیوِچ اور ڈی پی اے (عابد حسین)