1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

​​​​​​​یورپی یونین میں کاربن گیسوں کے اخراج کے نئے معیارات

10 اکتوبر 2018

یورپی یونین کے وزرائے ماحولیات کے اجلاس کا نتیجہ جرمنی کی خواہش کے مطابق نہیں نکلا۔ لکسمبرگ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو محدود بنانے کے لیے کار ساز صنعت کو سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/36GG8
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Zinken

یورپی یونین میں شامل ممالک اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ نئی بننے والی گاڑیوں سے خارج ہونے والی مضر صحت گیسوں کے اخراج میں 2030ء تک پینتیس فیصد تک کی کمی کی جائے گی۔ یہ عالمی حدت کو محدود رکھنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔
یورپی پارلیمان چالیس فیصد تک کی جبکہ جرمنی تیس فیصد کی کمی چاہتا تھا۔ برلن حکومت نے اس موقع پر خبردار کیا کہ بہت زیادہ بلند اہداف رکھنے سے گاڑیوں کی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے اور برآمدات متاثر ہو گی۔

Deutschland erneubare Energien Ökostrom Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte

اقوام متحدہ کی جانب سے پیر آٹھ اکتوبر کو عالمی حدت کے موضوع پر شائع کی جانے والی رپورٹ ہی لکسمبرگ میں یورپی وزرائے ماحولیات کے اجلاس کی وجہ بنی۔ تیرہ گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے دوران وزراء اس سوچ و بچار میں بھی مصروف رہے کہ کس طرح آئندہ برسوں کے دوران نئی گاڑیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نمایاں کمی کی جائے۔

ان اقدامات کا مقصد تحفظ ماحول کے حوالے سے یورپی یونین کے اہداف کا حصول اور ٹریفک کے ذریعے پھیلنے والی فضائی آلودگی کو کم کرنا ہے۔

اس اجلاس میں یونین کے پندرہ رکن ممالک اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے کمشنر میگیل آریاس کینیئیتا نے تحفظ ماحول کے پیرس معاہدے کے تناظر میں یورپی بلاک سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں پینتالیس فیصد تک کی کمی کا مطالبہ کیا۔ تاہم مشرقی یورپی ممالک نے اپنے اہداف کو بڑھانے سے انکار کر دیا۔

آریاس کینیئیتا کے بقول، ’’یہ ایک بہت ہی پیچیدہ مذاکراتی عمل تھا۔ بیس ممالک نے تجویز کی حمایت کی جبکہ چار نے مخالفت اور چار ہی نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔  مجھے اتنی بڑی حمایت کی امید نہیں تھی۔‘‘

پیرس  معاہدے کے تحت یورپی یونین نے2030ء تک 1990ء کے مقابلے میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں چالیس فیصد کمی کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

تحفظ ماحولیات اور توانائی کا شعور بچوں میں اجاگر کیجیے