1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ خطرے میں ہے، مے کا انتباہ

15 جولائی 2018

برطانوی وریراعظم ٹیریزا مے نے اپنی جماعت کے قانون سازوں کو خبردار کیا ہے کہ بریگزٹ کے لیے ’چیکرز منصوبے‘ کا کوئی متبادل موجود نہیں، اس لیے پارٹی کا باغی دھڑا بھی اس منصوبے کی حمایت کرے، دوسری صورت میں بریگزٹ خطرے میں ہے۔

https://p.dw.com/p/31TPQ
Großbritannien Brexit - Theresa May
تصویر: Reuters/T. Melville

وزیراعظم ٹیریزا مے کی جانب سے جاری کردہ سخت انتباہ میں اراکین پارلیمان سے کہا گیا ہے کہ اگر ان کے منصوبے کی حمایت نہ کی گئی، تو یورپی یونین سے برطانیہ کا اخراج خطرے میں پڑ جائے گا۔

اتوار کے روز برطانوی اخبار ’دی میل‘ میں لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں مے نے خبردار کرتے ہوئے اس منصوبے کے حوالے سے اپنی پارٹی کے باغی اور حامی دھڑوں کو کہا کہ فی الحال یورپی یونین کے ساتھ مستقبل میں تجارتی تعلقات سے متعلق کوئی دوسرا قابل عمل منصوبہ موجود نہیں ہے اور اس کے لیے ’چیکرز‘ میں طے کردہ پلان پر رواں ہفتے عمل درآمد اور اس کی حمایت ضروری ہے۔

مے کے بریگزٹ پلان پر ٹرمپ کی تنقید

بورس جانسن بھی مستعفی

سابق بریگزٹ سیکرٹری ڈیوڈ ڈیوس، جنہوں نے وزیراعظم ٹیریزا مے کے منصوبوں سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، نے مے کے اس مضمون پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’حیرت انگیز جھوٹ‘  قرار دیا ہے۔ ڈیوس نے کہا کہ ایسا نہیں کہ یورپی یونین سے اخراج کا کوئی متبادل منصوبہ موجود نہیں۔

سابق وزیرخارجہ بورس جانسن نے بھی چند روز قبل ٹیرزا مے سے انہی امور پر اختلافات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ مے نے جانس اور ڈیوس سمیت دیگر ناقدین کے جواب میں ایک مرتبہ پھر اصراف کیا ہے کہ ان کے منصوبے سے ملکی حاکمیت اعلیٰ لندن کے پاس واپس لوٹ آئے گی، جب کہ برطانیہ ایک آزاد تجارتی پالیسی بنا سکے گا اور یورپی یونین کے ساتھ نئے سرے سے اقتصادی اور دفاعی تعلقات تریتیب دیے جائیں گے۔

مے کے مطابق، ’’ہمارے پاس ایک واضح موقع موجود ہے۔ اس اختتام ہفتہ پر مجھے اپنے ملک کو ایک سادہ سا پیغام دینا ہے۔ ہمیں انعام پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا، تو ممکن ہے کہ بریگزٹ کو عملی جامہ پہنایا ہی نہ جا سکے۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں عملی طور پر چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے منصوبے کی حمایت کریں تاکہ ہم اگلے برس 29 مارچ تک یورپی یونین سے نکل جائیں اور اپنے عوام کی خدمت کر سکیں۔‘‘

ع ت، ش ح، (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)