1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی باشندے پہلے کیسے تھے: گہری رنگت، نیلی آنکھیں

مقبول ملک27 جنوری 2014

قریب سات ہزار سال قبل اسپین میں رہنے والے ایک شکاری کے ڈی این اے کے مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ اب تک کے اندازوں کے برعکس موجودہ دور کے کافی قریبی عرصے تک یورپی باشندوں کی جلد کی رنگت گہری اور آنکھیں نیلی ہوتی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1AxZc
تصویر: CSIC

پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات یورپی باشندوں کی جینیاتی تاریخ پر تحقیق کرنے والے ماہرین کی طرف سے اتوار کے روز کہی گئی۔ سائنسی تحقیقی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی ریسرچ کے نتائج کے مطابق ماہرین کو 2006ء میں اسپین میں ایک قدیم لیکن بہت گہرے غار سے کھدائی کے دوران جد قدیم انسان کے جسمانی ڈھانچے کی باقیات ملی تھیں، اسے لا برانا ون La Brana 1 کا نام دیا گیا تھا۔

اب لا برانا ون کے ایک دانت سے حاصل کردہ جینیاتی مواد کے سائنسی مطالعے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس دور کے انسانوں میں گہری جسمانی رنگت اور نیلی آنکھوں کا بہت حیران کن امتزاج پایا جاتا تھا۔

لا برانا ون جس دور میں زندہ تھا، وہ آج سے پانچ ہزار سال سے لے کر دس ہزار سال تک پہلے کا وہ دور تھا جسے ماہرین Mesolithic Period کا نام دیتے ہیں۔ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ کہا جاتا تھا کہ اس دور کے یورپی انسانوں کی جسمانی رنگت سفید ہو چکی تھی، جس کا سبب بہت اونچے علاقوں میں الٹرا وائلٹ شعاعوں کی بہت کم شرح بنی تھی۔

لیکن ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی نئی ریسرچ کے شریک مصنف کارلیس لالوئزا فوکس کہتے ہیں، ’’اب تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ یورپ میں قدیم باشندوں کی جسمانی رنگت کا بہت ہلکا اور سفید ہونا ارتقائی عمل کے نتیجے میں بہت پہلے ہی عمل میں آ چکا تھا۔ لیکن لا برانا ون کے ڈی این اے کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا بالکل نہیں تھا۔‘‘

Historische Plombe Steinzeit Zahn
پتھر کے زمانے کے انسان کا ایک قدیم دانتتصویر: AP

اسپین کے ارتقائی حیاتیات کے ادارے سے منسلک ماہر کارلیس لالوئزا فوکس نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’اس یورپی باشندے کے ڈی این اے میں ایسے جینز پائے جاتے تھے، جو جلد کی رنگت کا تعین کرنے والے جینیاتی مواد کے طور پر افریقی باشندوں میں پائے جانے والے جینز کی بدلی ہوئی شکل تھے۔‘‘

اس ہسپانوی ماہر کے بقول یورپ میں ہلکی رنگت والے انسانوں کا وجود میں آنا اس دور سے بہت بعد میں ممکن ہوا تھا، جتنا کہ پہلے یقین کیا جاتا تھا۔ ان کے بقول ایسا تب ہوا تھا جب انفرادی طور پر شکار کر کے زندہ رہنے والے انسانوں نے کھیتی باڑی کرنا شروع کر دی تھی۔

اس کا مطلب ہے کہ ایسا پتھر کے قدیم زمانے میں نہیں بلکہ پتھر کے نئے زمانے یا New Stone Age میں ہوا تھا، یعنی آج سے قریب دس ہزار سال قبل نہیں بلکہ کوئی پانچ چھ ہزار سال پہلے۔

ماہرین کو لا برانا ون کے ڈی این اے سے جو دیگر معلومات حاصل ہوئیں، ان کے مطابق اس دور کے یورپی باشندوں کی گہری جسمانی رنگت اور نیلی آنکھوں کے ساتھ ساتھ ان کے بالوں کا رنگ بھی گہرا ہوتا تھا۔