1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں کتنے پاکستانیوں کو ’بلیو کارڈ‘ دیا گیا؟

شمشیر حیدر
5 مارچ 2018

یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2012 سے 2016ء تک کے پانچ برسوں میں مجموعی طور پر پونے بارہ سو ہنرمند پاکستانی شہریوں کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں بلیو کارڈ دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2tigb
Deutschland Fachkräfte Fachkräftemangel Deutsch-indisches Joint-Venture in Dresden
تصویر: picture-alliance/dpa

یورپی یونین کی بلیو کارڈ اسکیم ترقی پذیر ممالک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کو روزگار کی یورپی منڈیوں تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت سن دو ہزار بارہ سے لے کر دو ہزار سولہ تک کے پانچ برسوں میں مجموعی طور پر قریب انہتر ہزار ہنر مند غیر ملکیوں کو یورپی یونین کے مختلف رکن ممالک میں بلیو کارڈ جاری کیا گیا۔

بلیو کارڈ جاری کرنے میں جرمنی سر فہرست

یورپ کی طاقتور ترین معیشت سمجھے جانے والے ملک جرمنی میں ملازمت اختیار کر کے بلیو کارڈ حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد یونین کے دیگر رکن ممالک کی نسبت کہیں زیادہ رہی۔

پاکستان: انسانوں کی اسمگلنگ سالانہ قریب ایک ارب ڈالر کا کاروبار

مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جن کُل قریب انہتر ہزار غیر ملکیوں کو یورپی یونین میں بلیو کارڈ جاری کیے گئے ان میں سے ساڑھے اٹھاون ہزار کو جرمنی نے ہی بلیو کارڈ جاری کیے تھے۔

جرمنی کے بعد فرانس، لکسمبرگ اور پولینڈ کا نمبر آتا ہے لیکن جرمنی کے مقابلے میں ان ممالک میں بلیو کارڈ اسکیم کے تحت ہنر مند غیر ملکیوں کو بلیو کارڈ جاری کرنے کی شرح انتہائی کم ہے۔ مشرقی یورپی ممالک میں اس اسکیم کے تحت غیر ملکیوں کو اپنے ہاں ملازمتیں فراہم کرنے کا رجحان خاص طور پر انتہائی کم ہے۔

بلیو کارڈ اور پاکستانی شہری

یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران 1176 پاکستانی شہریوں کو بھی بلیو کارڈ جاری کیے گئے۔ مجموعی رجحان کے مطابق جرمنی نے ہی ان میں سے 1081 پاکستانیوں کو اپنے ہاں ملازمت ملنے کے بعد بلیو کارڈ جاری کیے۔

جرمنی کے بعد رومانیہ کا نمبر آتا ہے جہاں ان پانچ برسوں کے دوران محض پچیس پاکستانی بلیو کارڈ اسکیم سے استفادہ کر پائے جب کہ فرانس نے اسی عرصے کے دوران گیارہ اور اسپین نے دس پاکستانی شہریوں کو بلیو کارڈ جاری کیے۔

یورپی دفتر شماریات میں بلیو کارڈ حاصل کرنے والے زیادہ تر پاکستانی شہریوں کے بارے میں یہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ ان کی اکثریت کا تعلق کن شعبوں سے ہے۔ لیکن چھتیس پاکستانی مینیجر، تین سی ای او، اور اکیس انتظامی یا کمرشل مینیجر کے طور پر جرمنی اور یونین کے دیگر رکن ممالک میں ملازمتیں حاصل کر کے بلیو کارڈ کے حقدار سمجھے گئے تھے۔

جرمنی: موبائل فون کے ذریعے مہاجرین کی جاسوسی کا قانون تنقید کی زد میں