1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ جانے کی کوشش میں مزید سات بچے سمندر میں ڈوب گئے

9 اگست 2018

ترک حکام کے مطابق بحیرہ ایجیئن میں مہاجرین کی ایک کشتی کو پیش آنے والے ایک حادثے کے نتیجے میں سات بچے اور دو خواتین ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اس سمندری راستے سے مہاجرین غیر قانونی طور پر ترکی سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/32sF0
Rettungsorganisation NGO Proactiva Open Arms
تصویر: Reuters/J. Medina

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے نو اگست بروز جمعرات بتایا کہ ترک ساحلی علاقے میں مہاجرین کی ایک کشتی الٹ گئی، جس کی وجہ سے اس میں سوار نو افراد ڈوب گئے۔ ان میں سے سات بچے تھے اور دو خواتین۔

یہ حادثہ بحیرہ ایجیئن کے پانیوں میں رونما ہوا۔ ترکی میں موجود مہاجرین اسی سمندری راستے سے غیرقانونی طور پر یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح پیش آنے والے اس حادثے کے بعد فوری امدادی کارروائی کی وجہ سے چار افراد کو بچا بھی لیا گیا۔ مقامی حکام کے مطابق کچھ افراد کے لاپتہ ہونے کی بھی خبر ہے اور امدادی کارکن ان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ترکی کے ساحلی علاقے کوشاداسی کے پانیوں میں ایک ربر کی کشتی کے حادثے کی اطلاع ملی، جس کے بعد ترکی ساحلی محافظ فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔

اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی قومیتوں کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ تاہم یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ یہ افراد ایک غیر محفوظ کشتی کے ذریعے ترکی سے یونان جانے کی کوشش میں تھے۔

ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل کی وجہ سے ترکی سے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم پھر بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن میں مہاجرین غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسی کوششوں میں ان کی کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے رواں برس اب تک درجنوں مہاجرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید