1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ تپ دق کی لپیٹ میں، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

کشور مصطفیٰ17 مارچ 2015

یورپ میں روزانہ قریب ایک ہزار افراد ٹی بی یا تپ دق کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس بیماری کے خلاف مؤثر اقدامات میں سستی اور مروجہ ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے کے باعث آئندہ نصف صدی تک تپ دق کے خاتمے کے آثار نظر نہیں آتے۔

https://p.dw.com/p/1EsFp
تصویر: picture-alliance/dpa

یورپ میں روزانہ قریب ایک ہزار افراد ٹی بی یا تپ دق کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس بیماری کے خلاف مؤثر اقدامات میں سستی اور مروجہ ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے کے باعث آئندہ نصف صدی تک تپ دق کے خاتمے کے آثار نظر نہیں آتے۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور بیماریوں کی روک تھام کے یورپی مرکز ECDC کی طرف سے سامنے آنے والی ایک مشترکہ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ موجودہ صورتحال اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ تپ دق کو 2050ء تک براعظم یورپ سے ختم کر دینے کا ہدف پورا نہیں ہو پائے گا۔

’ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی‘ MDR-TB نے یورپی خطے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ اس طرح یورپ پوری دنیا میں ٹی بی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ بن گیا ہے۔ اس تازہ رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت کی ریجنل ڈائریکٹر Zsuzsanna Jakab نے ان حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔

Flash-Galerie HIV / Aids 2010
ٹی بی زیادہ تر پسماندہ علاقوں کی بیماری سمجھی جاتی ہےتصویر: AP Photo/D. Longstreath

ٹی بی یا تپ دق دراصل زیادہ تر غریب، پسماندہ علاقوں میں پائی جانے والی متعدی بیماری سمجھی جاتی ہے جو اس عفونت کے شکار افراد کے کھانسنے اور چھینکنے سے دیگر انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ اس کا علاج مشکل ہوتا ہے، اس میں مہینوں تک اینٹی بائیوٹک کا کورس کرنا پڑتا ہے۔ دریں اثناء اس بیماری کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کے خلاف اس مرض کے جرثوموں کی مزاحمت بھی بڑھتی جا رہی ہے، یعنی یہ دوائیں بے اثر ہوتی جا رہی ہیں۔

گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا تھا کہ ٹی بی کے مرض میں اضافے کی شرح ’خطرناک سطح‘ تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارے کے اندازوں کے مطابق 2013ء میں دنیا بھر میں تپ دق کی مختلف اقسام کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد قریب ڈیڑھ ملین رہی۔

عالمی ادارہ صحت کی یورپی شاخ 900 ملین نفوس پر مشتمل قریب 53 ممالک کی نگرانی کر رہی ہے۔ ان میں سے 508 ملین باشندے یورپی یونین اور یورپی اقتصادی خطے سے تعلق رکھتے ہیں۔

Bekämpfung von TB in Indien und die Behandlung von betroffenen Patienten
بھارت میں بھی ٹی بی کے خلاف سخت جنگ جاری ہےتصویر: DW/B. Das

منگل سترہ مارچ کو عالمی ادارہ صحت اور ECDC کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ رپورٹ سے یہ پتہ بھی چلا ہے کہ یورپی خطے کے ایسے ممالک جو تپ دق کی روک تھام کے حوالے سے اولین ترجیحی ملکوں میں شامل ہیں، وہاں ٹی بی کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم ایسے ممالک جہاں شاذ و نادر ہی ٹی بی کے کیسز رپورٹ ہوتے تھے، وہاں اب یہ مرض زور پکڑ رہا ہے۔

EU/EEA کے ممالک میں 2013ء میں ٹی بی کے 65 ہزار کیسز جبکہ ڈبلیو ایچ او کے تمام یورپی علاقوں میں مجموعی طور پر 36 لاکھ کیسز رپورٹ کیے گئے۔

اسٹاک ہولم میں قائم ECDC جو پورے یورپ میں بیماریوں کی نگرانی کرتی اور ان پر نظر رکھتی ہے، کے ڈائریکٹر مارک اشپرِنگر کے بقول، ’’ٹی بی کے کیسز میں حالیہ چھ فیصد کمی سے آئندہ صدی میں محض یورپی یونین اور یورپی اقتصادی خطے EU/EEA کے ممالک کو ٹی بی سے پاک کیا جا سکے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 2050ء تک کے ہدف تک پہنچنے کے لیے اس رفتار کو کم از کم بھی دگنا کرنا ہوگا۔