1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو ٹنل میں داخلے کی کوشش، تارکِ وطن ہلاک

عاطف توقیر29 جولائی 2015

بدھ کے روز فرانس سے غیر قانونی طور پر یورو ٹنل کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والا ایک تارکِ وطن ہلاک ہو گیا۔ گزشتہ چند روز میں متعدد افراد اسی کوشش میں جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1G6oX
تصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

فرانسیسی پولیس نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس ٹنل کو پار کرنے کی کوشش میں حالیہ کچھ دنوں میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی تناظر میں برطانوی وزراء اور سکیورٹی عہدیدار مل رہے ہیں تاکہ فرانسیسی علاقے کَیلے میں موجود مہاجرین، تارکین وطن اور ان کی برطانیہ پہنچنے کی کوششوں کے سدباب کے لیے حکمتِ عملی تیار کی جا سکے۔

حکام کے مطابق حالیہ کچھ عرصے میں یورو ٹنل کے ذریعے کارگو اور مسافروں کی ٹریفک متعدد مرتبہ معطل ہو چکی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کَیلے کے علاقے میں سینکڑوں مہاجرین کیمپ لگائے بیٹھے ہیں اور وہ ان گاڑیوں کے ذریعے چھپ چھپا کر برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، جس میں ان دونوں خاصی تیزی دیکھی گئی ہے۔

Frankreich Calais Blockade Eurotunnel
گزشتہ کچھ روز میں متعدد مواقع پر برطانیہ اور فرانس کے درمیان ٹریفک بند کرنا پڑی ہیتصویر: Reuters/V. Kessler

بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز اس ٹنل میں ہلاک ہونے والے تارک وطن کا تعلق سوڈان سے تھا اور وہ ایک گاڑی کی ٹکر سے مارا گیا۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق رواں برس جون سے اب تک یہ نواں فرد ہے، جو غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوا ہے۔

یورو ٹنل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ منگل کی شب تقریباﹰ 15 سو افراد نے ٹنل تک پہنچنے کی کوشش کہ جب کہ پیر کی شب یہ تعداد دو ہزار تھی۔

منگل کو اسی بحران کے تناظر میں فرانسیسی وزیر خارجہ بیرنارڈ کازینیو نے اپنی برطانوی ہم منصب ٹیریسا مے سے ملاقات بھی کی جب کہ آج بدھ کو اسی موضوع پر ٹیریسا مے حکومت کی ہنگامی کوبرا کمیٹی کے ایک اجلاس کی صدارت بھی کر رہی ہیں۔

برطانیہ کی جانب سے سات ملین پاؤنڈ کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا گیا ہے، تا کہ اس ٹنل کے فرانس میں واقع حصے کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے اور اس کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔

برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ فرانسیسی حکام کے ساتھ مل کر ان مہاجرین کو ان کے آبائی ممالک بھیجنے پر متفق ہیں۔ ان مہاجرین میں سے مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو خصوصی طور پر ان کے آبائی ممالک بھیجنے کا کہا جا رہا ہے۔ تاہم فی الحال یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں کیا اقدامات کیے جائیں گے۔