1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو 2008 سیمی فائنل، جرمنی اورترکی کا سنسنی خیز مقابلہ

امتیاز احمد25 جون 2008

پانچ لاکھ سے زائد افراد برلن میں،ایک لاکھ کے قریب شہربازل میں جبکہ کئی ملین افراد بڑی سکرینوں اورٹیلی وزن پر جرمنی اورترکی کے درمیاں کیھلے جانے والا سیمی فائنل دیکھیں گے۔

https://p.dw.com/p/EQjw
برلن میں ایک گھر کے باہر جرمنی اور ترکی کے قومی پرچم لہرا رہے ہیں۔تصویر: AP

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن اِس میچ کے دوران سٹیڈیم میں موجود ہوں گے۔ میرکل کا کہنا ہے:’’میں چاہتی ہوں کہ یہ میچ شاندار ہو۔ ظاہر ہے کہ میں جرمن ٹیم کے ساتھ ہوں اور یہ میچ شوق سے دیکھوں گی۔‘‘

سیاستدانوں کی ایک بڑی تعداد نے عوام سے میچ کے دوران یا بعد میں ہنگامہ آرائی نہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹر شٹا ئن مائر نے کہا:’’میں امید کرتا ہوں کہ کوئی بھی فٹ بال کے اس شاندار کھیل میں خلل ڈالنے کی کوشش نہیں کرے گا۔‘‘

کھیل کے دوران صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے پورے ملک میں حفاظتی اقدامات سخت کر دئے گئے ہیں، خاص طور پر برلن میں، جہاں پانچ لاکھ سے بھی زائد افراد یہ میچ دیکھنے کے لئے مشہورِ زمانہ برانڈن برگ گیٹ کے قریب جمع ہو رہے ہیں۔

Deutschland Kenan Kolat Bundesvorsitzender der Türkischen Gemeinde
جرمنی میں ترک کمیونٹی کے سربراہ کنعان کولاتتصویر: AP

جرمنی میں ترک کمیونٹی کے سربراہ کنعان کولات کے مطابق جرمنی کے خلاف سیمی فائنل میں فتح کی صورت میں نہ صرف جرمنی میں بسنے والے ترک باشندوں کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوگا بلکہ اُن کی خوداعتمادی بھی بڑھے گی کیونکہ کولات کے مطابق جرمن معاشرے میں کئی ترک باشندوں کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ترکی سے متعلقہ امور کے ایک اور ماہر ہارون گُمرُک چو کا کہنا ہے کہ ترکی کی جیت کی صورت میں پورے یورپ میں ترکی کی ساکھ بہتر ہو گی ۔ برلن میں متعینہ ترک سفیر احمد آجت کے مطابق اج کا میچ ترکوں اور جرمنوں کے لئے ایک دورسے کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کا نادر موقع فراہم کرتا ہے۔