1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی مدرسے پر سعودی اتحادی حملے میں دس بچوں کی ہلاکت

عاطف توقیر14 اگست 2016

سعودی قیادت میں اتحادی طیاروں نے یمن میں حوثی باغیوں کے زیرقبضہ ایک علاقے میں بمباری کی، جس کے نتیجے میں ایک مدرسے کو بھی نقصان پہنچا۔ اس واقعے میں دس بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ji3g
Yemen Zerstörung nach Luftangriff
تصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں اتحادی طیاروں کی جانب سے ایک مدرسے کو نشانہ بنائے جانے کے واقعے سے یمن میں گزشتہ سترہ ماہ سے جاری جنگی تنازعے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے خدشات شدید ہو گئے ہیں۔

عالمی امدادی تنظیم ڈاکٹر وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق ہفتے کے روز صعدہ صوبے کے علاقے حدیان میں کیے گئے اس حملے میں دیگر 28 بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے۔

سعودی قیادت میں عرب اتحادی ممالک گزشتہ برس مارچ سے یمن میں ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی حملے کر رہی ہیں۔ حوثی باغیوں نے یمنی داراحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں رفتہ رفتہ ملک کے ایک بڑے حصے پر قابض ہو گئے تھے، تاہم سعودی قیادت میں اتحادی فضائی حملوں کی معاونت سے یمنی صدر منصور ہادی کی حامی فورسز رفتہ رفتہ ایک بڑا علاقہ حوثی باغیوں سے آزاد کرانے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ اس دوران بڑے پیمانے پر عام شہری ہلاکتوں پر سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کو عالمی تنقید کا سامنا بھی رہا ہے۔

دس روز قبل اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ یمن میں سعودی اتحادی طیاروں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے والے ہر آٹھ میں سے دو اہداف شہری ہوتے ہیں۔

Jemen Saudi-arabischer Luftschlag in Sanaa
یمن میں عام شہریوں ہلاکتوں پر سعودی اتحاد عالمی تنقید کی زد میں ہےتصویر: Reuters/K. Abdullah

ڈاکٹر وِد آؤٹ بارڈز کی ترجمان مَلک شَہر مطابق، ’’حدیان کے قرآن پڑھانے والے مدرسے پر ہوئے ان حملوں میں دس بچے ہلاک جب کہ 28 زخمی ہوئے اور ان تمام کی عمریں پندرہ برس سے کم تھیں۔‘‘

انہوں نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اسی اسکول کے قریب ایک فیلڈ ہسپتال میں زخمیوں کا ابتدائی علاج کیا گیا، جب کہ بعد میں انہیں ایک قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے۔

یونیسف کا کہنا تھا کہ یمن بھر میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پرتشدد واقعات میں نمایاں تیزی آئی ہے، جب کہ فضائی حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس میں گلی گلی ہونے والی جھڑپوں اور باردوی سرنگوں کی وجہ سے ہونے والا جانی نقصان بھی شامل ہے۔

حوثی باغیوں کی طرح سے اس واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں کی ویڈیوز سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کی گئی ہیں، جن میں یہ زخمی بچے کمبلوں میں لپٹے دکھائی دے رہے ہیں۔

حوثی باغیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا کہ طیاروں کے ذریعے بچوں کو ہدف بنانا ایک ’غیرانسانی جرم‘ ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنگی طیاروں نے حوثی باغیوں کے زیراستعمال ایک ’تربیت گاہ‘ کو نشانہ بنایا، جس میں متعدد عسکریت پسند ہلاک اور زخمی ہو گئے، جن میں حوثی باغیوں کا ایک مقامی کمانڈر یحییٰ مناصر ابو ربویٰ بھی شامل تھا۔