1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیپیٹائٹس سی کے مریضوں کے لیے تھوڑی شراب نوشی بھی خطرناک

18 مارچ 2013

ایسے مریض جنہیں جگر میں مستقل انفیکشن کی صورت میں ہیپیٹائٹس سی کا سامنا ہوتا ہے، ان کے لیے بہت زیادہ شراب نوشی ویسے بھی مہلک ہے لیکن ایک نئی تحقیق کے مطابق ایسے مریضوں کے لیے تھوڑی شراب نوشی بھی جان لیوا ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/17zRs
تصویر: Fotolia/lassedesignen

امریکی ماہرین کی ایک نئی ریسرچ کے مطابق ہیپیٹائٹس سی کے مریضوں میں شراب نوشی کے اثرات سے متعلق جو تازہ طبی اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں، ان سے ثابت ہو گیا ہے کہ ہیپیٹائٹس سی کے مریض اگر اعتدال پسندی کی حدود میں رہتے ہوئے بھی شراب نوشی کریں، تو بھی ان کی موت کا خطرہ کافی زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ خطرہ صرف جگر کی کسی بیماری سے موت کے خطرے تک محدود نہیں رہتا۔

Hepatitis C
ہیپیٹائٹس سی کا وائرستصویر: Quelle: Aventis Pasteur MSD GmbH

اس نئی ریسرچ کے نتائج Alimentary Pharmacology and Therapeutics نامی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس تحقیق سے ہیپی‍ٹائٹس سی کے مریضوں کے لیے بہت سے ڈاکٹروں کے اس روایتی مشورے کی ایک بار پھر تصدیق ہو گئی ہے کہ اس بیماری کے مریضوں کو اپنی شراب نوشی کی عادت بالکل ختم یا انتہائی محدود کر دینی چاہیے۔

امریکی ریاست ورجینیا میں Falls Church کے مقام پر آئینووا فیئر فیکس ہسپتال کے سرکردہ ماہر اور اس ریسرچ پروجیکٹ کے سربراہ زبیر یونسی کہتے ہیں کہ ہیپیٹائٹس سی کے مریضوں کو دراصل شراب نوشی کرنی ہی نہیں چاہیے۔ لیکن امریکی ریاست نارتھ کیرولائنا میں Durham کی ڈیُوک یونیورسٹی کے ہیپیٹائٹس سی پر تحقیق کرنے والے ماہر رے ژاں پروسکولڈ بَیل کہتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ ہیپیٹائٹس سی کے مریضوں میں شراب نوشی کی شرح ان لوگوں کے مقابلے میں عام طور پر زیادہ ہوتی ہے، جو جگر کی کسی بیماری میں مبتلا نہیں ہوتے۔

ڈاکٹر پروسکولڈ بَیل اس طبی تحقیقی منصوبے کا حصہ نہیں تھے لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس نئی تحقیق نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر کوئی شخص ہیپیٹائٹس سی کا مریض ہو تو اس کے لیے کسی بھی شرح سے شراب نوشی کو اعتدال پسندانہ یا محفوظ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

Weinglas und Karaffe
جگر کی بیماری میں شراب نوشی ہر حال میں خطرناک ہو سکتی ہےتصویر: Bilderbox

اس تحقیق کے دوران زبیر یونسی اور ان کے ساتھیوں نے امریکا میں قومی پیمانے پر عام شہریوں کی صحت اور ان کے طرز زندگی کے بارے میں ایک سروے کیا۔ یہ منصوبہ کئی سال تک جاری رہا اور اس دوران قریب 8800 شہریوں کی صحت کا طویل المدتی مطالعہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اسی عرصے کے دوران 218 ایسے افراد کی صحت کا تقابلی جائزہ بھی لیا گیا، جو پیپیٹائٹس سی کا شکار تھے۔

قریب 13 سال تک جاری رہنے والے اس ریسرچ پروجیکٹ کے دوران 19 فیصد ایسے افراد کا انتقال ہو گیا جو پیپیٹائٹس سی کے مریض تھے۔ اس کے مقابلے میں ایسے زیر مطالعہ افراد میں سے صرف 11 فیصد کا انتقال ہوا، جو جگر کی کسی بھی بیماری میں مبتلا نہیں تھے۔

ماہرین کے مطابق یہاں تک تو اس سروے کے نتائج حیران کن نہیں تھے۔ لیکن یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ پیپیٹائٹس سی کے وہ مریض جو عام طور پر ایک دن میں دو یا تین مرتبہ تھوڑی سی شراب نوشی کرتے تھے، ان میں موت کا خطرہ ایسے افراد کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تھا، جو جگر کی کسی بیماری کا شکار نہیں تھے لیکن روزانہ بنیادوں پر کافی زیادہ شراب نوشی کرتے تھے۔

ڈاکٹر زبیر یونسی کے مطابق بہت زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ پیپیٹائٹس سی کے شراب نوشی کرنے والے مریضوں میں جگر سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے موت کا خطرہ ایسے افراد کے مقابلے میں 74 گنا زیادہ ہوتا ہے، جو پیپیٹائٹس سی کے مریض نہیں ہوتے۔

(ij / mm (Reuters