1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیٹی میں زلزلہ: لاکھوں متاثرین ابھی بھی امداد کے منتظر

15 جنوری 2010

ہیٹی میں تباہ کن زلزلے کے بعد بین الاقوامی برادری اب تک 268 ملین ڈالر سے زائد کی امداد کے وعدے کر چکی ہے لیکن اس آفت سے متاثرہ لاکھوں شہری اب بھی حقیقی امداد کی فراہمی کے منتظر نظر آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/LXJR
زلزلے میں ہلاک ہونے والے اپنے ایک بھائی کی لاش دیکھ کرپورٹ او پرانس میں غم سے نڈھال ایک چودہ سالہ لڑکیتصویر: AP

ہیٹی میں منگل کو آنے والے اس زلزے سے متاثرہ افراد کی تعداد تیس اور پینتیس لاکھ کے درمیان بتائی جارہی ہے اور ان کی ایک بڑی تعداد بیتابی سے ملبہ ہٹانے والی مشینوں، اشیائے خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی فراہمی کے انتظار میں ہے۔

قبرستانوں میں گنجائش سے زیادہ لاشیں دفنانے کے باوجود اب بھی ہزاروں لاشیں دارالحکومت پورٹ او پرانس کی کئی سٹرکوں اور گلیوں میں رکھی ہوئی ہیں جو مردہ خانوں کا سا منظر پیش کررہی ہیں۔ زیادہ تر متاثرین نے تیسری رات بھی کھلے آسمان تلے گزاری جبکہ شہر کے کچھ حصوں میں متاثرین نے لاشیں سڑکوں پر رکھ کر امدادی کارراوئیوں میں سست روی پر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔

Deutschland Haiti Hilfe Lager in Berlin
جرمنی میں ہیٹی کے لئے فوری طور پر جمع کردہ امدادی اشیاء کی برلن میں قائم ذخیرہ گاہتصویر: AP

امدادی کارروائیوں میں مصروف ریڈ کراس کے اعلیٰ عہدیداروں کے بقول 45 ہزار سے لے کر 50 ہزار تک افراد پہلے ہی ہلاک ہوچکے ہیں اور اگر ہزارو ں زخمیوں کو بر وقت طبی امداد نہ ملی تو ہلاکتوں کی تعداد اور بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

تقریبا تیس ممالک کی امدادی ٹیمیں ادویات، اشیائے خوراک اور پینے کے صاف پانی سمیت بہت سی اشیاء لے کر ہیٹی پہنچ رہی ہیں لیکن انتظامی ڈھانچے کی تباہی اور سیکیورٹی کی صورتحال سمیت بہت سے دیگر ایسے عوامل بھی ہیں جن کی وجہ سے اس امداد کی متاثرین تک ترسیل میں کارکنوں کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔

پورٹ او پرانس کے ایئر پورٹ پر امدادی سامان سے لدے ہوئے ہوائی جہازوں کو زمین پر اترنے کے لئے دو دو گھنٹے تک فضا میں انتظار کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس ہوائی اڈے پر بیک وقت گنجائش سے زیادہ ہوائی جہاز نہیں اتر سکتے۔

ملبے سے بھری کئی اہم سڑکیں اور راستے بھی امدادی اشیاء کے متاثرین تک پہنچنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ اس تاخیر کی وجہ سے کچھ علاقوں میں لوٹ مار بھی شروع ہو چکی ہے۔ عالمی خوراک پروگرام نے تصدیق کی ہے کہ اس کے گوداموں کو ملک کے کچھ حصوں میں لوٹا بھی گیا ہے۔

USA Haiti Krankenhausschiff Comfort unterwegs
امریکی بحریہ کا ایک میڈیکل شپ جو آئندہ دنوں میں پورٹ او پرانس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو جائے گاتصویر: AP

جب تک بھاری ملبے کو ہٹانے کی مشینیں راستے صاف نہیں کرتیں اور امدادی سامان کی حفاظت کے لئے خاطر خواہ سیکیورٹی اقدامات نہیں کئے جاتے، امدادی اشیاء کی تقسیم میں نظر آنی والی یہ سست روی ختم نہیں ہو سکے گی۔

امریکہ صدرباراک اوباما ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کر چکے ہیں کہ امریکہ ہیٹی کے عوام کو مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہا: "اس وقت امدادی اداروں کی سب سے بڑی ترجیح ہیٹی ہونا چاہیے۔ ہیٹی کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔"

اوباما نے ابتدائی طور پر متاثرین کی مدد کے لئے 100 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔ یہ ابتدائی امداد تو ابھی تک ہیٹی نہیں پہنچی لیکن طبی امداد کا بیتابی سے انتظار کرنے والے اس مصیبت زدہ ملک میں تقریبا پانچ ہزار امریکی فوجی اور صرف 300 کے قریب طبی شعبے سے وابستہ امریکی کارکن ضرور پہنچ گئے ہیں۔

ہیٹی میں سنگین صورتِ حال کے پیش نظراقوام متحدہ نے 550 ملین ڈالرکی ہنگامی امداد کی اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اپیل کے تحت ملنے والی رقم میں سے عالمی خوراک پروگرام کل متاثرہ افراد میں سے دو ملین لوگوں کو اگلے مہینے تک خوراک مہیا کر سکے گا۔

امریکہ، فرانس اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے تباہ شدہ ہیٹی کی تعمیر نو کے لئے ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کے لئے بھی کہا ہے۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ پہلے اس مصبیت زدہ ملک سے تباہی کے آثار ختم کر کے انہیں فوری ضرورت کی بنیادی اشیاء تو پہنچا دی جائیں تاکہ متاثرین کے زخموں پر کسی حد تک تو مرہم رکھا جا سکے۔

ہیٹی میں تشدد کی ایک خوفناک تاریخ رہی ہے۔ اس سیاہ تاریخ سے نکل کر چند برس پہلے ہی اس ملک میں امن کی ایک نئی صبح کا ظہور ہوا تھا۔ لیکن حالیہ زلزلے کے بعد امدادی سامان کی فراہمی میں تاخیر اور محرومی میں بقا کی جنگ لوگوں کو ایک بار پھر تشدد پر مائل کر سکتی ہے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں