1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہینڈ ای ایئر ڈرائرز سے جراثیم میں اضافہ، مگر یہ کیسے؟

28 اکتوبر 2018

دنیا بھر میں بیت الخلاء میں ہاتھ خشک کرنے کے لیے ’ہینڈ ڈرائرز‘ کا استعمال بڑھ چکا ہے۔ تاہم اب محققین چاہتے ہیں کہ گرم ہوا کے ذریعے ہاتھ خشک کرنے  والی ان مشینوں پر پابندی عائد کی جائے۔

https://p.dw.com/p/37HXD
Händetrockner
تصویر: Colourbox

محققین کا خیال ہے کہ ان پبلک ٹوئلٹس میں اکثر لوگ اپنے ہاتھ اچھی طرح سے نہیں دھوتے، جن میں ہاتھ خشک کرنے کی یہ خود کار مشینیں نصب ہیں۔ یعنی ایک ایسے ہینڈ ڈرائر والے بیت الخلاء کی فضا اور فرش پر جراثیم کی تعداد ان ٹوئلٹس سے بہت زیادہ ہوتی ہے، جہاں لوگ ہاتھ خشک کرنے کے لیے تولیہ یا ٹشو استعمال کرتے ہیں۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہینڈ ڈرائر والے ٹوئلٹس میں بہت سے افراد رفع حاجت کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھونے کو ترجیح نہیں دیتے اور جب ہاتھوں پر چپکے ہوئے جراثیموں پر تیز ہوا لگتی ہے وہ ٹوئلٹ میں ہر جانب پھیل جاتے ہیں۔

Hände waschen
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose

2014ء میں برطانیہ کی یونیورسٹی لیڈز کی جانب سے کرائے گئے ایک جائزے میں یہ بات واضح ہوئی تھی کہ ایئر ڈرائرز کی وجہ سے ٹشو یا تولیہ کے مقابلے میں ستائیس فیصد زیادہ جراثیم بیت الخلاء میں پھیلتے ہیں۔ اب انہی محققین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ کچھ پبلک ٹوئلٹس میں تو ایٹنی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹریا بھی پائے گئے ہیں۔ یہ بیکٹریا آج کل دنیا کے لیے ایک بڑا مسئلہ بننے ہوئے ہیں، خاص طور پر ہسپتالوں اور نرسنگ ہومز کے لیے۔

محققین نے تاہم مطالبہ کیا ہے کہ خاص طور پر ہسپتالوں میں ایئر ڈرائرز پر پابندی کے لیے عملی اقدامات کیے جانے چاہییں۔ ٹشو کے استعمال کو بڑھایا جائے کیونکہ کاغذ پانی اور بچے کچے جراثیموں کو زیادہ بہتر انداز میں جذب کر لیتا ہے۔ اس طرح جراثیموں کے بڑھنے کے امکانات کم  ہو جاتے ہیں۔

محققین نے مشورہ دیا ہے کہ بیت الخلاء کے استعمال کے بعد گرم پانی سے صابن لگا کر ہاتھ دھونے چاہییں۔