1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیئر اسٹائل شخصیت کی عکاسی کرتا ہے

سارا ویئرٹز / ندیم گل6 جنوری 2014

ہیئر اسٹائل کو خوبصورتی کی علامت اور شخصیت کا عکاس بھی کہا جاتا ہے۔ اس وجہ سے متعدد ممالک میں بالوں کے انداز کو انتہا سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں بالوں کو سنوارنے کے حوالے سے مختلف قسم کی روایات پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AlzR
تصویر: DW/A. Hollunder

دنیا میں سات ارب کے قریب افراد آباد ہیں اور تقریباً سب کے سر پر بال ہیں۔ یہ بال روزانہ کی بنیادوں پر صفر اعشاریہ پانچ ملی میٹر کی رفتار سے بڑھتے ہیں۔ بالوں کی کٹائی کے معاملے میں تو پہلے بھی لوگ انتہائی متنوع اور تخلیقی ہوا کرتے تھے لیکن اب موجودہ دور میں اس رجحان میں کچھ زیادہ ہی اضافہ ہو گیا ہے۔ آج کل بالوں کو مختلف انداز میں رنگنا ایک عام سی بات ہے۔

مختلف معاشروں میں بالوں کی تراش خراش خوبصورتی کے علاوہ حیثیت، سوچ اور مذہب کی ترجمانی بھی کرتی ہے۔ جرمن شہر ڈسلڈورف میں ’Mod´s Hair ‘ کے نام سے ایک ہیئر ڈریسر کی دکان ہے۔ یہ ایک فرانسیسی کمپنی ہے لیکن شہر کے جس حصے میں یہ سیلون واقع ہے وہاں جاپانی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے اس دکان کے ہیئر ڈریسر ٹاکا جاپانی ہیں اور یہاں پر زیادہ تر جاپانی انداز میں بال کاٹے جاتے ہیں۔ ٹاکا بال کاٹتے بھی ہیں، انہیں اسٹائل بھی کرتے ہیں اور آخر میں کندھوں اور سر کی مالش بھی کی جاتی ہے۔ ٹاکا بتاتے ہیں: ’’جاپان میں بالوں کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ بالوں کو منت یا اپنی دعا پوری کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی دعا قبول کروانا چاہتا ہو تو وہ ایک لَٹ کٹوا کر مندر چلا جاتا ہے۔‘‘

Der Kult um das Haar Adnan Otukan
جہاں تک شیو کرنے کی بات ہے تو مرد کسی بھی ہیئر ڈریسر سے شیو کروانا پسند کرتے ہیں۔ وہ لطف اندوز ہوتے ہیں، عدنان اوتوکانتصویر: DW/A. Grade

ٹاکا بتاتے ہیں کہ جب وہ 15برس کے تھے تو وہ فٹ بالر بننے کے لیے جاپان گئے۔ دوران تربیت زخمی ہونے کے بعد انہیں فٹ بالر بننے کے اپنے خواب کو خیر باد کہنا پڑ گیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہیئر اسٹائلسٹ بننے کی ٹھانی۔ ٹاکا فٹ بالر تو نہیں بن سکے لیکن اب وہ پیشہ ور فٹ بالرز کے بال ضرور کاٹتے ہیں۔

آخر بال اتنے پر کشش کیوں ہوتے ہیں؟ اس بارے میں ایک ماہر کرسٹیان یانیکے کہتے ہیں کہ سر کے بالوں کا کام ایک فر سے زیادہ نہیں ہے۔ تاہم اس کا تعلق ثقافت سے بھی بنتا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ بہت سے معاشروں میں لمبے بال مرتبے کی علامت بھی سمجھے جاتے ہیں۔ کولون شہر کی ایک ایفرو شاپ ’ zeebra Tropicana ‘ میں مغربی افریقی ممالک کی روایات کے مطابق گزشتہ بیس برسوں سے سر کے بال لمبے کیے جاتے ہیں۔ ہیر اسٹائلسٹ بابا یانکہ کہتی ہیں کہ بالوں کو لمبے کروانے کا رجحان جرمنی میں بہت مقبول ہو چکا ہے۔

خواتین کے ساتھ ساتھ مرد بھی اپنے بالوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی داڑھی اور مونچھوں پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ترک ہیئر ڈریسر عدنان اوتوکان کی دکان’ مینز ورلڈ‘ کولون شہر میں واقع ہے۔ جرمن ہیئر ڈریسرز بال کاٹنے کے لیے مشینوں کا استعمال کرتے ہیں جبکہ عدنان کے ہاتھوں میں ابھی تک اُسترا ہوتا ہے۔ و ہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں یہ فن سکھایا تھا۔ ان کا کہنا ہے: ’’ جہاں تک شیو کرنے کی بات ہے تو مرد کسی بھی ہیئر ڈریسر سے شیو کروانا پسند کرتے ہیں۔ وہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس دوران انہیں اچھا لگتا ہے کہ کوئی ان کے چہرے کی مالش کر رہا ہے اور ساتھ ساتھ شیو بھی کیا جا رہا ہے۔‘‘

Friseur Azubi Friseurberuf Hairstylistin
تصویر: DW/A. Hollunder

عدنان اوتوکان، بابا اور ٹاکا جیسے ہیئر ڈریسرز اپنے اپنے آبائی ممالک سے بالوں کی تراش خراش کا فن اور روایات لے کر جرمنی آئے ہیں۔ ان اور ان جیسے دیگر ہیئر ڈریسرز کی وجہ سے جرمنی میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نت نئے ہیئر اسٹائلز کے ساتھ نظر آتی ہے۔ بہر حال بالوں کا انداز جو بھی ہو، ایک بات تو طے ہے کہ بال سرد اور گرم موسم میں سر کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔