1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہم سوگوار تھے اور پولیس ہمارے والد کی میت لے گئی‘

5 ستمبر 2021

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسی ہفتے انتقال کر جانے والے بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے اہل خانہ پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3zwRj
Kaschmir Syed Ali Shah Geelani Separatistenführer
سید علی گیلانی کا انتقال گزشتہ بُدھ کو ہوا تھاتصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

اس خاندان کے افراد پر بھارت مخالف نعرے  لگانے اور مرحوم سید علی گیلانی کی میت کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹنے جیسے 'غیر قانونی اقدامات‘ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ کشمیر کی بھارت سے آزادی کی جدوجہد کی علامت سمجھے جانے والے سید علی گیلانی اکانوے برس کی عمر میں بدھ کو انتقال کر گئے تھے۔ ان کی وفات کی اطلاع ملتے ہی وادی کشمیر میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلے ہی بڑی تعداد میں فوج اور نیم فوجی دستے تعینات ہیں۔ فوری طور پر موبائل فون سروس، انٹرنیٹ اور آمد و رفت پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

سکیورٹی فورسز کی کشمیری عسکریت پسندوں کے والدین سے رابطہ مہم

یو اے پی اے

سید علی گیلانی کے پسماندگان کے خلاف بھارت کے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے خصوصی ایکٹ (UAPA) کے تحت تفتیشی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس ایکٹ کی مدد سے کسی کو بھی بغیر کسی قانونی کارروائی کے غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ گیلانی خاندان پر الزام لگایا گیا ہے کہ بھارتی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کرنے اور عمر بھر کشمیریوں کی آزادی کی سیاسی جنگ لڑنے والے اس بزرگ کشمیری لیڈر کی موت کے فوری بعد ان کے گھر پر نئی دہلی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس کے علاوہ ان کے جسد خاکی کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹنے جیسے 'غیر قانونی اقدامات‘ بھی کیے گئے۔

کشمیر: حریت پر پابندی عائد کرنے کی تیاری

Indien Kaschmir Polizei Militär Oppositionsführer Syed Ali Shah Geelani
تصویر: Mukhtar Khan/AP Photo/picture alliance

سید علی گیلانی کے اہل خانہ کا موقف

سید علی گیلانی کے بیٹے نسیم گیلانی نے کہا تھا کہ  پولیس نے ان کے والد کی میت زبردستی اپنی تحویل میں لے کر اور اہل خانہ کی غیر موجودگی میں ہی انتہائی خاموشی سے ان کی آخری رسومات ادا کر دی تھیں۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق سید علی گیلانی کی دیرینہ خواہش تھی کہ انہیں سری نگر میں قبرستان شہداء میں دفن کیا جائے، تاہم حکام نے ان کے جنازے میں شرکت کے لیے کشمیری باشندوں کو بہت بڑی تعداد میں جمع ہونے اور سکیورٹی کا ممکنہ مسائل کھڑے ہونے کے خدشے کے پیش نظر فجر کی نماز کے وقت ہی انہیں گھر کے قریب ہی واقع حیدر پورہ قبرستان میں خاموشی سے سپرد خاک کر دیا۔ بھارتی پولیس نے تاہم نسیم گیلانی کے اس الزام کی تردید کر دی تھی۔

نسیم گیلانی کا تازہ ترین بیان

سید علی گیلانی کے بیٹے نسیم گیلانی نے ان الزامات کی تردید نہیں کی، جن کے تحت ان کے خاندان کے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اتوار پانچ ستمبر کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے نسیم گیلانی کا کہنا تھا، ''ہم نے ویزیٹنگ پولیس افسران کو بتایا کہ انہوں نے میرے والد کی موت کے بعد ہر چیز کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ ایک ایسے وقت پر جب ہم سوگوار تھے۔ ہمیں کچھ خبر نہیں تھی کہ کون  کہاں ہے اور کیا کر رہا ہے۔‘‘

بھارتی کشمیر، خوف احتجاج کو کھا گیا

Indien Kaschmir Polizei Militär Oppositionsführer Syed Ali Shah Geelani
سید علی گیلانی کے گھر کے باہر پولیس اور پیراملٹری فورسز کا سخت پہرہتصویر: Mukhtar Khan/AP Photo/picture alliance

سوشل میڈیا ویڈیو

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پولیس نے سید علی گیلانی کی میت ان کی فیملی سے زبردستی اور ہاتھا پائی کے بعد چھین لی تھی اور اس سے قبل اس کشمیری سیاست دان کی میت پاکستانی پرچم میں لپٹی ہوئی تھی۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران ویڈیو میں پس منظر سے 'ہم آزادی چاہتے ہیں‘ کے نعروں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔

کشمیر میں طالبان کے حوالے سے فکر نہ کریں، بھارتی فوج

بھارتی حکام نے اتوار کو کشمیر بھر میں نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کر دیا۔ اس وقت وادی میں محدود نقل و حرکت کی اجازت ہے جبکہ کل ہفتے کو انٹرنیٹ اور موبائل فون رابطوں کی بندش بھی جزوی طور پر ختم کر دی گئی تھی۔

سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کا نصف صدی سے بھی زائد کا عرصہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزارا تھا۔

ک م / م م (اے ایف پی)