1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہریانہ تنازعے کے اثرات نئی دہلی تک پہنچ گئے

عاطف بلوچ21 فروری 2016

بھارتی ریاست ہریانہ میں جاٹ برادری کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دس ہو گئی ہے جب کہ اس تنازعے کی وجہ سے اتوار کے دن نئی دہلی میں پانی کی سپلائی بھی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HzLM
Indien Demonstration von Studenten in Rohtak Haryana
تصویر: Imago

خبررساں ادارے روئٹرز نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہریانہ کے متاثرہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ روزمرہ زندگی معمول پر لائی جا سکے۔ تاہم جاٹ برادری کی طرف سے مظاہروں اور اہم سڑکوں کو بلاک کرنے کی وجہ سے اب اس تنازعے کے اثرات دارالحکومت نئی دہلی تک پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔

ہریانہ میں جاٹ برادری کا احتجاج صوتحال قابو سے باہر ہوتی ہوئی

’مودی حکومت اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام‘: ہیومن رائٹس واچ

بیس ملین سے زائد آبادی والے شہر نئی دہلی میں متعدد فیکٹریاں بند کر دی گئی ہیں جب کہ پیر کے دن متعدد علاقوں کے اسکولوں کو بھی بند کر دینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

نئی دہلی کے شہری ڈھانچے میں تیزی سے پھیلاؤ کے نتیجے میں اس شہر کے ارد گرد کئی نئے میگا رہائشی پراجیکٹس شروع کیے گئے تھے، جن میں سے متعدد پانی کی فراہمی کے لیے ہریانہ پر انحصار کرتے ہیں۔

اتوار کی صبح نائب چیف منسٹر منیش سوسڈیا نے ایک ٹوئیٹ میں کہا، ’’اب پانی دستیاب نہیں ہے۔ کوئی امید نہیں کہ پانی کی سپلائی بحال ہو جائے گی۔‘‘ حکومت کی کوشش ہے کہ پانی کے اس بحران کو شدید ہونے سے بچایا جائے۔ اس لیے ہسپتالوں اور دیگر اہم مقامات پر پانی کی سپلائی کو ممکن بنانے کے لیے فوری کوششیں شروع ہو چکی ہیں۔

جاٹ برادری وفاقی اور ریاستی سطح پر یونیورسٹی میں تعلیم اور ملازمتوں کے حصول میں حکومتی مراعات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے نتیجے میں جاٹ کمیونٹی نے جمعے کے دن مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ان مظاہرین نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش بھی کیا، جس کے بعد روہتک، بھیونی اور جھاجر نامی اضلاع میں اضافی سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

ریاستی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اتوار کے دن ہریانہ کے متاثر علاقوں میں نو ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں، جو وہاں کی صورت حال کو معمول پر لانے کی کوششوں میں ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ مظاہرین کی طرف سے کھڑی کردہ متعدد رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے جب کہ نئی دہلی کو جانے والی اہم شاہراہ کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق نئی دہلی کو پانی کی سپلائی کی بحالی کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی اتوار کے دن جاٹ برادری کے نمائندوں سے ملاقات بھی متوقع ہے۔ ہریانہ پولیس نے بتایا ہے کہ اس تنازعے میں دس افراد ہلاک جب کہ ایک سو پچاس کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس یش پال سنگھ نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم سازشی عناصر کی نشان دہی کرنے کی کوشش میں ہیں تاکہ ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جا سکے۔‘‘

ہریانہ میں جاٹ برادری کی عدم اطمینانی اور خونریز مظاہروں کو بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد ملازمتوں کے مواقع بڑھانے اور اقتصادی ترقی کا نعرہ لگایا تھا۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اب تک اب اپنے دور حکومت میں وعدوں کو مکمل طور پر نبھانے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔