1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر چھ میں سے ایک بچہ جنگ زدہ علاقوں میں رہ رہا ہے

15 فروری 2018

دنیا میں مسلح تنازعات کے شکار علاقوں میں پروان چڑھنے والے بچوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ سیود دی چلڈرن کی تازہ رپورٹ میں اس تناظر میں انتہائی خوفناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ تین ممالک کی صورتحال بہت ہی تشویشناک ہے۔

https://p.dw.com/p/2sjab
تصویر: Getty Images/AFP/S. Glinski

بچوں کی بہبود سے متعلق بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم سیو دی چلڈرن کی آج جمعرات کو جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق بچوں کو جنگ میں استعمال کرنے کے حوالے سے دنیا کے دس خطرناک ترین ممالک میں چھ کا تعلق براعظم افریقہ سے ہے۔ اس رپورٹ میں بچوں کے حوالے سے مختلف عوامل کا جائزہ لیا گیا ہے، جن میں درسگاہوں پر حملے، مسلح تنازعات میں کم سن فوجیوں کی بھرتی، جنسی استحصال، قتل اور انسانی امداد تک ناکافی رسائی  شامل ہے۔

Yemen Kindersoldaten in Aden
تصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

اس فہرست میں شام اول نمبر پر ہے، جس کے بعد افغانستان، صومالیہ، یمن، نائجیریا، جنوبی سوڈان، عراق، کانگو، سوڈان اور وسطی افریقی جمہوریہ آتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 360 ملین بچے یعنی ہر چھ میں سے ایک بچہ متاثرہ علاقوں میں رہتا ہے اور تنازعات ماضی کی نسبت زیادہ طویل عرصے تک جاری رہتے ہیں۔

ایک تہائی افغان بچے تعلیم سے محروم: سیو دی چلڈرن

جنگوں اور غربت کی وجہ سے بچوں کی زندگیاں اجیرن، یونیسیف

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تیرانا حسن نے اس رپورٹ کے بارے میں کہا کہ صرف غصہ اور تشویش کافی نہیں ہے، ’’جرائم میں بچوں کو شامل کرنا کوئی معمولی بات نہیں اور  ہم توقع کرتے ہیں کہ ان جرائم کے خلاف بھی اسی فعال انداز سے کوششیں کی جائیں، جس طرح کے اقدامات جنگی جرائم کو روکنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔‘‘

سیو دی چلڈرن کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب ابھی اسی ہفتے جرمن شہر میونخ میں سلامتی کے موضوع پر ایک سالانہ اجلاس منقعد ہونے والا ہے۔ اس اجلاس کے دوران عالمی رہنما عالمی سلامتی کے حوالے سے پالیسی سازی پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

پينتيس لاکھ سے زائد شامی بچے در بدر