1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر پانچواں انسان غیرصحت مندانہ خوراک سے مر رہا ہے، رپورٹ

4 اپریل 2019

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غیر صحت مندانہ خوراک کے استعمال سے سب سے زیادہ ہلاکتیں وسطی ایشیائی ملک ازبکستان میں ہوتی ہیں اور سب سے کم اسرائیل میں۔

https://p.dw.com/p/3GDzg
mediterrane Ernährung
تصویر: Colourbox

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق،’’لگ بھگ ایک کروڑ دس لاکھ اموات کی وجہ غیر صحت مندانہ خوراک ہے۔ مثال کے طور پر ضرورت سے زیادہ شکر اور نمک کا استعمال قبل از وقت اموات کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہیں۔ خصوصاﹰ شیلف میں رکھا وہ گوشت جسے اسکی میعاد بڑھانے کے لیے مصنوعی اجزا لگائے جاتے ہیں۔ جیسا کہ نمک، خمیر اور کیمیائی دھواں۔ ایسا کرنے سے گوشت کی میعاد تو بڑھ جاتی ہے لیکن یہ امراض قلب، کینسر اور دیگر جان لیوا امراض کا باعث بنتا ہے۔‘‘

Ballaststoffe
تصویر: Colourbox

 رپورٹ کے مطابق سن 2017 میں غریب اور ترقی پذیر ممالک میں چینی اور نمک کے زیادہ استعمال والی خوراک کھانے سے گیارہ ملین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایسی غیر صحت مندانہ خوراک سے ذیابیطس، عوارض قلب اور کینسر کی بیماریوں کو افزائش حاصل ہوئی ہے۔ غیر صحت مند خوراک کھانے سے ہونے والی ہلاکتوں کے ممالک میں امریکا تینتالیسویں، چین ایک سو چالیسویں، بھارت ایک سو اٹھارہویں اور برطانیہ تیئسویں مقام پر ہیں۔ یہ ریسرچ 195 ممالک میں مکمل کی گئی تھی۔

Graupen
تصویر: Colourbox/Y. Haivoronska

یہ ریسرچ لینسٹ میڈیکل جرنل میں شائع کی گئی ہے۔ اس میں مزید یہ بتایا گیا،’’صحت مند غذا یعنی سبزیاں، پھل، خشک میوہ جات، بیج والی غذائیں، دودھ اور اناج کھانے کا رجحان کم ہے۔ جبکہ شکر ملے مشروبات، نمک اور غیر صحت بخش گوشت کا استعمال زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک آدمی ناقص غذا کے استعمال کے باعث موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔‘‘

eco@africa seltene Gemüse
تصویر: DW

رپورٹ کے مطابق ،’’ایک عام صحت مند شخص کو دن میں 21 گرام خشک میوہ جات، بیج والی غذائیں کھانی چاہیے جبکہ اعداد و شمار یہ کہتے ہیں کہ بتائی گئی مقدار میں سے عام طور پر صرف تین گرام استعمال کی جارہی ہے۔ جبکہ شکر ملے مشروبات دس گنا زیادہ استعمال کیے جارہے ہیں۔ چربی بڑھانے والی غذائیں،نمک اور چینی کا بے ترتیب استعمال فالج، ذیابیطس اور مختلف اقسام کے کینسر کی وجہ بنتی ہے۔‘‘

 ریسرچ کے اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں،’’ گیارہ ملین میں سے دس ملین اموات امراض قلب کی وجہ سے ہوئیں۔جبکہ نو لاکھ تیرہ ہزار سرطان کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔ تین لاکھ انتالیس ہزار افراد کی موت کی وجہ ذیابیطس تھی۔‘‘