1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاکی ٹیم ریو اولمکپس سے باہر، پاکستانی اداس

عابد حسین4 جولائی 2015

بیلجیم میں کھیلی جانے والی ورلڈ ہاکی لیگ میں آئرلینڈ نے پاکستانی ہاکی ٹیم کو ہرا دیا۔ اِس شکست کے بعد اب پاکستانی ہاکی ٹیم ریو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FseU
ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستانی ہاکی ٹیم کے میچ کا منظرتصویر: DW/A. Baloch

اگلے برس برازیل کے شہر ریو ڈی جینیرو میں کھیلے جانے والے گرمائی اولمپکس کے لیے پاکستانی ہاکی ٹیم کے کوالیفائی نہ کرنے پر پاکستانی شائقین اور ہاکی کے سابق کھلاڑیوں نے انتہائی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ شائقین اورسابقہ کھلاڑیوں نے کوالیفائی نہ کرنے پر اِسے ملکی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا۔

پاکستان کو اولمپک گیمز کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے آئرلینڈ کی قدرے کمزور ٹیم کا سامنا تھا لیکن سارے میچ میں پاکستانی ٹیم کا کھیل مایوس کُن رہا۔ انجام کار آئرش ٹیم کو میچ کے واحد گول سے کامیابی حاصل ہوئی۔

پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق لیجنڈری کھلاڑی سمیع اُللہ نے اولمپکس میں شرکت سے محروم ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اِسے ملکی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا۔ سمیع اُللہ کے مطابق ایک دور تھا جب پاکستان ہاکی کھیل پر چھایا ہوا تھا اور آج ہم اِس کھیل میں ٹیم کی ناکامی پر سوگ منا رہے ہیں۔ ہاکی میں اڑتے گھوڑے یا ’فلائنگ ہارس‘ کے طور پر مشہور سمیع نے ٹیم کی ناکامی کا ذمہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ٹھہرایا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ کرکٹ کھیل کی مقبولیت کے بعد اِس کھیل پر سے عوامی توجہ ہی کیا ہَٹی کہ حکومتی سرپرستی میں بھی واضح کمی واقع ہو گئی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو سرمائے کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

Pakistan Shenaz Sheikh Trainer der Hockey Mannschaft
پاکستانی ہاکی ٹیم کے کوچ شہناز شیختصویر: DW/T. Saeed

پاکستانی ہاکی ٹیم نے بین الاقوامی سطح پر آخری مرتبہ کوئی اعزاز سن 1994 میں آسٹریلوی شہر سڈنی میں کھیلا جانے والا ورلڈ کپ جیت کر حاصل کیا تھا۔ سن 2010 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی پوزیشن دسویں اور بیجنگ اولمپکس میں آٹھویں پوزیشن تھی۔ گزشتہ برس کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے لیے بھی پاکستان کوالیفائی نہیں کر سکا تھا۔ ماضی کے ایک اور مشہور کھلاڑی شہباز احمد کا کہنا ہے کہ ہاکی فیڈریشن اور دوسرے آفیشلز سے چھٹکارا پانا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ ان لوگوں نے اِس کھیل کو پوری طرح تباہ کر دیا ہے۔

ہاکی کے کئی کھلاڑیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیم کی ناکامی پر افسوس ضرور لیکن ٹیم کی نئی تعمیر ازحد ضروری ہے۔ سن1994 میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے لیف اِن شہباز احمد کے ساتھ کھیلنے والے وِنگر وسیم فیروز کا کہنا ہے کہ ہاکی کے ذمہ داران اِس قابل نہیں کہ وہ اپنے اپنے منصب پر فائز رہ سکیں کیونکہ ٹیم کے زوال کا سبب یہی لوگ ہیں۔ اِس دوران قومی ہاکی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے دور اراکان خالد بشیر اور ایاز محمود نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ سلیکشن کمیٹی سے مستعفی ہونے والے خالد بشیر کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن وزیراعظم ہیں اور وہ خصوصی نوٹس لیتے ہوئے تادیبی اور تعمیری فیصلے کریں تاکہ عالمی سطح پر ٹیم کی ساکھ بحال ہو سکے۔