1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Illuminati

امجد علی / مقبول ملک29 مئی 2009

’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘جرمنی میں اپنی نمائش کے ساتھ ہی شائقین کی پسندیدگی کی فہرست میں سب سے پہلے نمبر پر آ گئی ہے۔ یہ فلم اٹلی کے دارالحکومت روم میں فلمائی گئی اور وہیں اِس فلم کا افتتاحی شو منعقد کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/I00h
امریکی اداکار ٹوم ہینکس فلم ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ کے ایک منظر میںتصویر: picture-alliance / x90/ZUMA Press

وَسط مئی سے جرمن سینماؤں میں دکھائی جا رہی ہالی وُڈ کی تازہ فلم ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ میں بھی باون سالہ امریکی اداکار ٹوم ہینکس نے ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر رابرٹ لینگ ڈن کا کردار ا دا کیا ہے، جو علامات کے زبردست ماہر سمجھے جاتے ہیں۔

اِس بار کیتھولک کلیسا کو اُن کی مدد کی ضرورت ہے۔ تقریباً ڈھائی گھنٹے دورانیے کی اِس فلم میں منطق اور عقیدے، سائنس اور کلیسا اور جدت اور روایت کے تضادات کو موضوع بنایا گیا ہے۔

یہ فلم مشہور امریکی ادیب ڈَین براؤن کے اِسی عنوان کے ناول پر مبنی ہے اور جرمنی میں ’’اِلومیناٹی‘‘ کے نام سے نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔ کہانی کے مطابق ’’اِلومیناٹی‘‘ ایک ایسے خفیہ گروہ کا نام ہے، جو غالباً دو ہزار سال سے کیتھولک کلیسا کا حریف چلا آ رہا ہے۔ یہ فلم اِسی خفیہ گروہ کی پُر اَسرار سرگرمیوں کے بارے میں ہے۔

اِس فلم میں یہ گروہ ایک ایسے وقت اپنی کارروائی شروع کرتا ہے، جب پاپائے روم کا انتقال ہو چکا ہے اور کیتھولک کلیسا کے نمائندے ایک نئے پوپ کے انتخاب کے لئے بند کمرے میں سر جوڑے بیٹھے ہیں۔ یہ گروہ نہ صرف چار اہم ترین کارڈینلز کو اغوا کر لیتا ہے اور ہر گھنٹے بعد اُن میں سے ایک کو جان سے مار ڈالنے کا پروگرام بناتا ہے بلکہ وہ پورے وَیٹی کن سٹی کو تباہ وبرباد کر ڈالنے کی بھی دھمکی دیتا ہے۔

Ron Howard und Brian Grazer bei der Oscarverleihung 2002 in Los Angeles
2002ء کی اِس تصویر میں بائیں جانب فلم ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ کے امریکی ہدایتکار رون ہوورڈ ہیں، جو اپنی فلم ’’اے بیوٹی فُل مائنڈ‘‘ کے لئے بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ ملنے پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیںتصویر: AP

اِس مقصد کے لئے اس گروہ کے ارکان یورپی لیباریٹری سَیرن سے سیاہ جوہری مادہ یا گاڈ پارٹیکل چوری کرتے ہیں اور اُسے وَیٹی کن کے اندر ہی کسی خفیہ مقام پرمنتقل کر دیتے ہیں۔ اِسی مناسبت سے فلم کی پس منظر موسیقی کے مختلف ٹائیٹلز میں سے ایک کو گاڈ پارٹیکل کا نام دیا گیا ہے۔ ۔ یہ موسیقی جرمنی سے تعلق رکھنے والے معروف کمپوزر ہنس سمر کی تخلیق ہے، جو ہالی وُڈ کی اور بھی بہت سی فلموں کے لئے موسیقی ترتیب دے چکے ہیں۔

’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ کی ہدایات معروف امریکی ڈائریکٹر رَون ہووَرڈ نے دی ہیں، جو اِس سے پہلے امریکی ادیب ڈَین براؤن کی ایک اور کتاب ’’دا ڈاوِنچی کوڈ‘‘ کو بھی فلم کے روپ میں پیش کر چکے ہیں۔ جہاں کلیسائے روم کے عقیدے کے مطابق حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام کی شادی یا اولاد نہیں تھی وہاں ’’ڈا وِنچی کوڈ‘‘ میں بتایا گیا تھا کہ اُن کی میری میگڈالین کے ساتھ شادی ہوئی تھی اور اُن کی اولاد نسل در نسل آج تک چلی آ رہی ہے۔

ڈین براؤن کلیسا کے زبردست ناقد سمجھے جاتے ہیں۔ کلیسا میں خواتین کو پادری کا درجہ نہ دینے کی روایت پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپنے ایک لیکچر میں ڈَین براؤن نے کہا تھا:’’دو ہزار سال سے پہلے کی دُنیا میں ہم دیوی دیوتاؤں کی دُنیا میں رہا کرتے تھے۔ آج ہماری دُنیا میں محض دیوتا یعنی مرد خدا ہیں۔ زیادہ تر ثقافتوں میں عورت کو اُس کی روحانی طاقت سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ہمارے مردوں کی اجارہ داری والے مطلق العنان نظریات نے تشدد اور خونریزی کی ایک طویل تاریخ رقم کی ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے بیشتر مذاہب میں عورتیں آج بھی دوسرے درجے کی شہری ہیں۔ آخر عورتیں پادری کیوں نہیں بن سکتیں۔ آخر سرے سے یہ ایک موضوع ہی کیوں ہے؟‘‘

Da Vinci Code
2006ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’دا وِنچی کوڈ‘‘ کے ایک منظر میں ٹوم ہینکس اور اُن کی ساتھی اداکارہ پیرس کے لُوور میوزیم میں لیونارڈو ڈا وٍنچی کی بنائی ہوئی مونا لیزا کی تصویر کے سامنےتصویر: Sony Pictures

ڈَین براؤن کے اِس طرح کے خیالات اِس تاثر کی نفی کرتے ہیں کہ اُن کے ناول تاریخی حقائق کے حامل نہیں ہیں بلکہ محض فکشن کا نمونہ ہیں۔ گویا اِس امریکی مصنف کے خیال میں درحقیقت کیتھولک کلیسا پر اَسرار کے پردے پڑے ہوئے ہیں اور درحقیقت اِس طرح کے خفیہ گروہ سرگرمِ عمل ہیں۔

کٹر مسیحی حلقوں نے ’’ڈا وِنچی کوڈ‘‘ کی نمائش کے دوران بھی احتجاج کیا تھا اور اب ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ کی نمائش پر بھی مسیحی حلقے اور خود کیتھولک کلیسا بھی سراپائے احتجاج ہے۔

پادریوں نے وَیٹی کن میں جا کر شوٹنگ کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی، اِس لئے فلم میں شامل وَیٹی کن کے زیادہ تر مناظر چھوٹے سائز کے ماڈلز کی مدد سے فلمائے گئے۔

اِس فلم نے امریکہ میں اپنی ریلیز کے بعد پہلے تین روز کے اندر اندر اڑتالیس ملین ڈالر کا بزنس کیا اور اُمید کی جا رہی ہے کہ اس فلم کو دیکھنے کے لئے امریکہ میں مجموعی طور پر 150 ملین ڈالر کے سینما ٹکٹ فروخت ہوں گے۔ اتنی ہی رقم اِس فلم کی تیاری پر خرچ ہوئی ہے۔

سن 2006ء میں ریلیز ہونے والی اِسی سلسلے کی پہلی فلم ’’ڈا وِنچی کوڈ‘‘ زیادہ کامیاب رہی تھی اور اُس نے پہلے تین روز کے اندر اندر 77 ملین ڈالر کا اور مجموعی طور پر 217 ملین ڈالر کا بزنس کیا تھا۔

Dan Brown The Da Vinci Code - Sakrileg
امریکی ادیب ڈین براؤن، جن کی تیسری کتاب"The Lost Symbol" اسی سال بازار میں آ رہی ہےتصویر: AP

’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ نے جرمنی، برطانیہ اور کئی دیگر ملکوں میں بھی تازہ تازہ ریلیز ہونے والی ایک اور بڑی ہالی وُڈ پروڈکشن ’’سٹار ٹریک‘‘ کو پسندیدگی کے اعتبار سے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

صرف جرمنی میں ہی افتتاحی وٍیک اَینڈ پر ’’اینجلز اینڈ ڈیمنز‘‘ نے بارہ ملین ڈالر کا بزنس کیا۔ امریکہ سے باہر کی منڈی میں پہلے وِیک اَینڈ پر ہدایتکار رون ہوورڈ کی اِس فلم نے چھیانوے ملکوں میں مجموعی طور پر 104 ملین ڈالر سے زیادہ کا بزنس کیا۔

امریکی اداکار ٹوم ہینکس نے کلیسا کے اندر سازشوں کے موضوعات پر اپنے ہم وطن ادیب ڈَین براؤن کے لکھے ہوئے مزید ناولوں پر مبنی فلموں میں اداکاری کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ڈَین براؤن کی اِسی موضوع پر تیسری کتاب ’’دا لوسٹ سمبل‘‘ اِس سال پندرہ ستمبر کو جاری کی جا رہی ہے۔ پہلی اشاعت ہی میں اِس کتاب کی پانچ ملین کاپیاں بازار میں آئیں گی۔