1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولایشیا

ہاتھیوں کی یاداشت حیران کن اور ابلاغ شاندار کیسے ہوتے ہیں؟

9 ستمبر 2022

دنیا کے سب سے بڑے زمینی ممالیہ نہ طرف بہترین مواصلات کار ہیں بلکہ ان کی یاداشت کی صلاحیت انسانوں سے بھی بہتر ہے۔ ہاتھی مرد، عورت یا بچے کی آوازوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Ge4K
Hitze in Deutschland - Tierpark
تصویر: Patrick Pleul/dpa/picture alliance

ہاتھیوں کو ایک عظیم الجثہ لیکن شریف مخلوق سمجھا جاتا ہے۔  ہاتھی افریقہ اور ایشیا بھر میں پائے جانے والے سب سے بڑے زمینی ممالیہ ہیں۔  ان کے حساس پیروں سے لے کر ان کے پیچیدہ دماغوں تک ان کے بڑے جسم اُن علاقوں کے موسم اور جنگلات سے بالکل ہم آہنگ ہیں جہاں یہ پائے جاتے ہیں۔ پنجوں کے بل چلنے کے باجود ہاتھی طویل فاصلے طے کرنے کے قابل ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے پاؤں تلے چربی کی موٹی تہیں ہوتی ہے جو ان کے پیروں کو چپٹا بنا دیتی ہے۔ ان چربی کے تہوں کے اندر بڑے سائز کی ایڑیاں یا ''پری ڈیجیٹ‘‘ موجود ہوتی ہیں، جو ہاتھیوں کے پیروں سے بوجھ ان کے جسم کے دیگر  اعضاء  پر پھیلا دیتی ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیاں اور ہاتھی

ہاتھیوں کے پاؤں حیرت انگیز طور پر  مواصلات کا کام بھی کرتے ہیں۔ ہاتھی تقریباﹰ 32 کلومیٹر کی دوری سے بھی کم فریکوئنسی کی گڑگڑاہٹ یا قدموں کی آواز محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ آوازیں زمین کی سطح پر زلزلے کے جیسا ارتعاش پیدا کرتی ہیں جسے جانور اپنے پیروں سے محسوس کرسکتے ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ ارتعاش ان جانوروں کے جسمانی ڈھانچے کے ذریعے ان کے کانوں تک سفر کرتا ہے۔ یہ مہارت ہاتھیوں کو، دور سے خطرے کا پتہ لگانے کا اہل بناتی ہے۔

یہ کون سی زبان ہے؟

یہ بڑے ممالیہ جانور نہ صرف اپنے مواصلاتی روابط سے اچھی طرح واقف ہیں بلکہ 2014 ء کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ وہ انسانی زبانوں کے درمیان بھی فرق کر سکتے ہیں۔  ہاتھی مرد، عورت یا بچے کی آوازوں کی پہچان بھی رکھتے ہیں۔ یہ  صلاحیت انہیں خاص طور پر اس بات کا اندازہ لگانے میں مدد دیتی ہے کہ کوئی انسان ان کے لیے کتنے خطرے کا باعث ہے۔ 

Amazing Planet | Elefanten
ہاتھی اپنے پیروں کی مدد سے 32 کلو میٹر کی دوری سے بھی گڑگڑاہٹ اور یا قدموں کی آواز سن سکتے ہیںتصویر: picture alliance

محققین نے کینیا کے امبوسیلی نیشنل پارک میں جنگلی ہاتھیوں کو سنانے کے لیے مختلف صوتی ریکارڈنگ چلائیں تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ ہاتھی کب دفاعی پوزیشن اختیار کریں گے۔  اس عمل کے لیے مقامی مسائی اور کمبا قبیلے کے لوگوں کی آوازیں ہاتھیوں کو سنائی گئیں۔ ہاتھیوں نے  مسائی  مردوں کی آوازوں  پر زیادہ سخت رد عمل ظاہر کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مسائی قبیلے کے مردوں نے چند مواقع پر ہاتھیوں کو ہلاک کیا تھا۔ جب  ہاتھیوں کے ریوڑ کو مسائی خواتین یا نوجوان لڑکوں کی آوازیں سنائی گئیں تو انہوں نے اس پر کم رد عمل کا اظہار کیا کیونکہ یہ خواتین اور نوجوان لڑکے عام طور پر ہاتھیوں کے لیے خطرات پیدا نہیں کرتے۔

ہاتھی کبھی بھولتا نہیں 

ہاتھیوں میں مختلف زبانوں میں فرق کرنے کی صلاحیت ان کی اچھی یاداشت کا ثبوت ہے۔  ایک ہاتھی کا دماغ نا صرف  زمین پر پائے جانے والے تمام ممالیہ جانوروں سے بڑا ہوتا ہے بلکہ ان میں انسانوں سے زیادہ پیرامیڈل نیورونز بھی ہوتے ہیں۔ ان نیورونز کو سمجھ بوجھ کے افعال کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے، یعنی ہاتھیوں میں ہم سے زیادہ یاد رکھنے کی صلاحیت ہوسکتی ہے۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ وہ پانی کی جگہ تک جانے والے راستوں میں سے سب سے چھوٹے راستے کو  ذہن نشین کر سکتے ہیں، چاہے وہ جگہ 50 کلومیٹر دور ہی کیوں نہ ہو۔

Indien | Wilde Elefanten
ایشیا میں ہاتھیوں کو خطرات کا سامنا ہے اور 75 سالوں میں ان کی آبادی میں 50 فیصد کمی آ چکی ہےتصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

ہاتھیوں کو  اپنے پیچیدہ ماحول میں رہنے کے لیے ان ذہنی صلاحیتوں کی بھی ضرورت ہے۔ لیکن تکلیف دہ تجربات، جیسے شکاریوں کے ہاتھوں رشتہ داروں کو کھونا یا ریوڑ سے علیحدہ ہو جانا، ہاتھیوں کی اعصابی نشو ونما میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اور وہ اس دیو قامت جانور کو جارحانہ اور خوفزدہ کر سکتے ہیں۔ اس قسم کی رکاوٹوں کا مطلب یہ بھی ہے کہ کم عمر ہاتھی اُن  اہم سماجی معلومات سے محروم رہ جاتے ہیں جو بالغ ہاتھیوں کے ذریعے ان تک پہنچ سکتی تھیں۔

چین: ہاتھیوں کا جھُنڈ 1300 کلومیٹر سفر کے بعد ’اپنے گھر‘ پہنچ گیا

ہاتھی خاص طور پر ایشیا کے خطے  میں خطرے  سے دوچار ہیں ،جہاں گزشتہ تین نسلوں یا تقریباﹰ 75 سالوں میں ان کی آبادی میں کم از کم 50 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کی زیادہ تر وجہ انسانوں کی طرف سے  ان جنگلی جانوروں کے علاقوں میں مداخلت کرنا ہے۔ افریقہ کے کچھ حصوں میں  بھی ہاتھیوں کو غیر قانونی شکار سے بھی  خطرہ ہے۔

بیٹرس کرسٹوفارو ( ش ر/اب ا)

پلاسٹک کھاتے ہاتھی