1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیمبیا کا ایران کے ساتھ تمام تعلقات توڑنے کا اعلان

23 نومبر 2010

گیمبیا نے ایران کے ساتھ ہر طرح کے سیاسی، معاشی اور سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مغربی افریقی ملک کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

https://p.dw.com/p/QFhb

گیمبیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے اس فیصلے کے حوالے سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون سے گیمبیا میں جاری تمام حکومتی پراجیکٹس اورپروگراموں کو فوری طور پر منقطع کیا جارہا ہے۔’

گیمبیا کی حکومت نے سفارتی عملے اور ایرانی حکومت کے نمائندوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا ہے۔

براعظم افریقہ کا چھوٹا ترین ملک کہلانے والے گیمبیا کی طرف سے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ ایران اس ملک میں جاری کئی ترقیاتی منصوبوں میں تعاون کررہا ہے۔ گیمبیا کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’گیمیبا کی حکومت درخواست کرتی ہے کہ ایسے تمام ایرانی شہری جو ایران حکومت کی نمائندگی کررہے ہیں وہ ایران حکومت کو جاری کیے جانے والے اس نوٹس کے 48 گھنٹوں کے اندر اندر گیمبیا چھوڑ دیں۔’

Iran Land und Leute Flagge
ایران کے سفارتی عملے کو گیمبیا چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہےتصویر: Jürgen Sorges

نائجیریا کی خفیہ ایجنسی نے گزشتہ ماہ لاگوس میں غیرقانونی ہتھیاروں کی ایک کھیپ پکڑی تھی، جس میں راکٹ سمیت دیگر اسلحہ شامل تھا۔ نائجیریا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ دستاویزات کے مطابق یہ ہتھیار دراصل گیمبیا روانہ کیے جانے تھے۔ نائجیریا نے اس واقعے کی اطلاع اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بھی دی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے گیمبیا کی وزارت خارجہ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ فیصلے کا تعلق ہتھیاروں کے اسی معاملے سے ہے۔

روئٹرز نے سفارتی اور سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مزید لکھا ہے کہ غیرقانونی ہتھیاروں کے حوالے سے جاری تفتیشی عمل کا مرکز دو ایرانی باشندے ہیں، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ ایرانی انقلابی گارڈز کے سینیئر اہلکار ہیں۔ نائجیریا کی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ان میں سے ایک ایرانی شہری سے تفتیش بھی کی تھی۔ بعد میں اس فرد نے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجہ میں قائم ایرانی سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔ تاہم دوسرے ایرانی شہری سے تفتیش نہیں کی جاسکی کیونکہ اسے سفارتی تحفظ حاصل تھا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل