1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گودھرا کیس: گیارہ افراد کو سزائے موت

1 مارچ 2011

بھارت کی ایک عدالت نے منگل کے روز سن دو ہزار دو کے گودھرا کیس میں گیارہ افراد کو سزائے موت اور بیس کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ ان افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے ہندو یاتریوں سے بھری ایک ٹرین کو نذرِ آتش کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/R5A8
فروری دو ہزار دو میں ہندو یاتریوں سے بھری اس ٹرین کو آگ لگا دی گئی تھیتصویر: AP
مغربی بھارتی ریاست گجرات کی ایک عدالت نے اکتیس مسلمان شہریوں کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ افراد سن دو ہزار دو میں ہندو یاتریوں کی ریل گاڑی کو آگ لگانے میں بالواسطہ ملوّث تھے اور انہوں نے اس کی باقاعدہ منصوبہ بندی بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ گودھرا میں ہونے والے اس واقعے کے نتیجے میں گجرات کی ریاست ہندو مسلم فسادات کی لپیٹ میں آ گئی تھی۔ ہندوستان کی تاریخ میں یہ انیس سو ستاون کی تقسیم کے بعد سب سے خوں ریز اور جان لیوا دن تھے، جس نے بھارت کی سیکیولر ریاست کو بری طرح جھنجوڑ کے رکھ دیا تھا۔

Narendra Modi
ریاست گجرات کے وزیرِ اعلیٰ نریندر مودیتصویر: UNI

منگل کو احمد آباد کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے وقت چورانوے افراد پیش ہوئے۔ یہ تمام کے تمام مسلمان تھے۔ ان میں سے تریسٹھ افراد کو عدالت نے بری کر دیا۔

عدالتی فیصلے سے ریاست کے ہندو گروپس کے اس الزام کی تصدیق ہوئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اجودھیا سے واپس لوٹنے والے ہندوؤں کی ٹرین کو مسلمانوں نے دانستہ آگ لگائی تھی۔ اس سے قبل قومی سطح پر کی جانے والی ایک تفتیش کے مطابق ٹرین میں آگ حادثاتی طور پر لگی تھی۔

عدالتی فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر احمد آباد میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ خدشہ تھا کہ فیصلے کے بعد کہیں مذہبی فسادات نہ پھوٹ پڑیں تاہم کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

Wahlkampagne der BJP Bharatiy Janta Partei
بی جے پی پر گجرات میں مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوّث ہونے کا الزام ہےتصویر: UNI

گجرات کی مسلمان تنظیمیں ریل کو آگ لگانے کے واقعے کی ہمیشہ نفی کرتی رہی ہیں۔ واقعے کے اہم ملزم مولوی عمرجی کو عدالت نے گزشتہ ہفتے بری کر دیا تھا۔

اس وقت اور آج کے ریاستی وزیرِ اعلیٰ نریندر مودی پر ملک کے سیکیولر حلقے، جن میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں، الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ گودھرا واقعے کے بعد ہونے والے فسادات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کو روکنے میں انہوں نے دانستہ غفلت سے کام لیا۔ مودی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رکن اور بعض مبصرین کے اندازے کے مطابق اگلے انتخابات میں اپنی جماعت کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار بھی ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد